صحیح مسلم - آداب کا بیان - حدیث نمبر 5633
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ جَائَ أَبُو مُوسَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا أَبُو مُوسَی السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا الْأَشْعَرِيُّ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ رُدُّوا عَلَيَّ رُدُّوا عَلَيَّ فَجَائَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَی مَا رَدَّکَ کُنَّا فِي شُغْلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ وَإِلَّا فَارْجِعْ قَالَ لَتَأْتِيَنِّي عَلَی هَذَا بِبَيِّنَةٍ وَإِلَّا فَعَلْتُ وَفَعَلْتُ فَذَهَبَ أَبُو مُوسَی قَالَ عُمَرُ إِنْ وَجَدَ بَيِّنَةً تَجِدُوهُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَشِيَّةً وَإِنْ لَمْ يَجِدْ بَيِّنَةً فَلَمْ تَجِدُوهُ فَلَمَّا أَنْ جَائَ بِالْعَشِيِّ وَجَدُوهُ قَالَ يَا أَبَا مُوسَی مَا تَقُولُ أَقَدْ وَجَدْتَ قَالَ نَعَمْ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ قَالَ عَدْلٌ قَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ مَا يَقُولُ هَذَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَلَا تَکُونَنَّ عَذَابًا عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا سَمِعْتُ شَيْئًا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَثَبَّتَ
اجازت مانگنے کے بیان میں۔
حسین بن حریث ابوعمار فصل بن موسیٰ طلحہ بن یحییٰ حضرت ابوموسی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر ہو کر السَّلَامُ عَلَيْکُمْ! عبداللہ بن قیس حاضر ہے کہا لیکن انہیں اجازت نہ ملی انہوں نے پھر کہا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ ابوموسی حاضر ہے السَّلَامُ عَلَيْکُمْ اشعری حاضر ہے پھر واپس لوٹ آئے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا انہیں میرے پاس لے آؤ، وہ آئے تو فرمایا: اے ابو موسیٰ! تم واپس کیوں گئے؟ ہم ایک کام میں مشغول تھے، انہوں نے عرض کیا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے۔ اگر تجھے اجازت دے دی جائے تو ٹھیک ورنہ لوٹ جاؤ۔ حضرت عمر ؓ نے کہا تم اس بات پر میرے پاس گواہی لاؤ ورنہ میں کروں گا جو کچھ کروں گا۔ ابوموسی ؓ گئے، حضرت عمر ؓ نے کہا اگر انہیں گواہی مل گئی تو تم انہیں شام کے وقت منبر کے پاس پاؤ گے اور اگر انہیں گواہی نہ ملی تو تم انہیں نہ پاؤ گے۔ پس جب حضرت عمر ؓ شام کو آئے تو انہیں وہاں موجود پاکر کہا: اے ابو موسیٰ! تو کیا کہتا ہے، کیا تم نے گواہ پالیا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! ابی بن کعب ؓ۔ عمر ؓ نے کہا: وہ معتبر آدمی ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اے ابوطفیل! یہ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اے ابن خطاب میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ اصحاب رسول کے لئے عذاب جان نہ بنیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ میں نے ایک بات سنی اور میں نے اس بات پر پکے اور مضبوط ہوجانے کو پسند کیا۔
Top