سنن النسائی - کتاب الاستعاذة - حدیث نمبر 5519
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی اسْتَأْذَنَ عَلَی عُمَرَ ثَلَاثًا فَکَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا فَرَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ إِنَّا کُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا قَالَ لَتُقِيمَنَّ عَلَی هَذَا بَيِّنَةً أَوْ لَأَفْعَلَنَّ فَخَرَجَ فَانْطَلَقَ إِلَی مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَکَ عَلَی هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ کُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا فَقَالَ عُمَرُ خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ
اجازت مانگنے کے بیان میں۔
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید قطان ابن جریج، عطاء، حضرت عبید بن عمیر ؓ سے روایت ہے کہ ابوموسی ؓ نے حضرت عمر ؓ کے پاس حاضری کے لئے تین مرتبہ اجازت مانگی انہیں گویا کہ (کسی کام میں) مشغول پایا تو واپس آگئے تو حضرت عمر ؓ نے کہا کیا تم نے عبداللہ بن قیس ؓ کی آواز نہیں سنی، اسے اجازت دے دو پھر پھر انہیں بلایا گیا پھر حضرت عمر ؓ نے کہا: تمہیں کس چیز نے اس بات پر ابھارا کہ تم واپس چلے گئے؟ انہوں نے کہا ہمیں اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا تم اس بات پر گواہی پیش کرو ورنہ میں (مناسب اقدام) کروں گا۔ وہ نکلے اور انصار کی ایک مجلس کی طرف چلے، انہوں نے کہا: ہم میں سب سے چھوٹا ہی تیری اس بات کی گواہی دے گا۔ حضرت ابوسعید ؓ کھڑے ہوئے اور کہا ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا یہ بات مجھ پر پوشیدہ تھی اور رسول اللہ ﷺ کے اس حکم سے مجھے بازار کی تجارت نے غافل رکھا۔
Ubaid bin Umair reported that Abu Musa brought permission from Umar (to enter the house) three times, and finding him busy came back, whereupon Umar said (to the inmates of his house): Did you not hear the voice of Abdullah bin Qais (RA) (the Kunya of Abu Musa Ashari)? He was called back and he (Hadrat Umar) said: What did prompt you to do it? Thereupon, he said: This is how we have been commanded to act. He (Hadrat Umar) said: Bring evidence (in support of it), otherwise I shall deal (strictly) with you. So he (Abu Musa) set out and came to the meeting of the Ansar and asked them to bear witness before hadrat Umar about this. They (the Companions present there) said: None but the youngest amongst us would bear out this fact. So Abu Said Khudri (who was the youngest one in that company) said: We have been commanded to do so (while visiting the house of other people). Thereupon Umar said: This command of Allahs Messenger ﷺ had remained hidden from me up till now due to (my) business in the market.
Top