مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 601
وَعَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یُصَلَّی الظُّھْرَ بِالْھَا جِرَۃِ وَلَمْ یَکُنْ یُصَلِّی صَلَاۃً اَشَدُّ عَلٰی اَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلممِنْھَا فَنَزََلَتْ حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَقَالَ اِنَّ قَبْلَھَا صَلَ تَیْنِ وَ بَعْدَ ھَا صَلَاتَیْنِ۔ (رواہ احمد بن حنبل و ابوداؤد)
نماز کے فضائل کا بیان
اور حضرت زید بن ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز سویرے ( یعنی دن ڈھلتے ہی) پڑھ لیتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام پر ان تمام نمازوں میں جو وہ پڑھتے تھے ظہر کی نماز سے زیادہ سخت کوئی نماز نہ تھی چناچہ یہ آیت نازل ہوئی (حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی) 2۔ البقرۃ 238) یعنی! تم سب نمازوں کی خصوصاً درمیانی نماز کی محافظت کرو۔ اور حضرت زید ابن ثابت ؓ فرمایا کرتے تھے کہ ظہر کی نماز سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں اور بعد بھی دو نمازیں ہیں۔ (مسند احمد بن حنبل و ابوداؤد)

تشریح
حدیث کے آخری جز سے راوی کا مقصد یہ ہے کہ درمیانی نماز سے مراد ظہر کی نماز ہے۔ لہٰذا بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زید ؓ کا یہ ثابت کرنا کہ درمیانی نماز سے مراد ظہر کی نماز ہے ان کا اپنا ذاتی اجتہاد ہے۔ اس لئے ان کا یہ قول رسول اللہ ﷺ کی حدیث سے متعارض نہیں ہے کیونکہ آپ ﷺ نے تو صراحت کے ساتھ فرما دیا ہے۔ کہ درمانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے۔
Top