مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 593
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ ےَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی النِّدَآءِ وَالصَّفِّ الْاَوَّلِ ثُمَّ لَمْ ےَجِدُوْا اِلَّا اَنْ ےَّسْتَھِمُوْا عَلَےْہِ لَاسْتَھَمُوْا وَلَوْ ےَعْلَمُوْنَ مَا فِی التَّھْجِےْرِ لَا سْتَبَقُوْا اِلَےْہِ وَلَوْ ےَعْلَمُوْنَ مَا فِی الْعَتَمَۃِ وَالصُّبْحِ لَاَتَوْھُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نماز کے فضائل کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو اذان کہنے اور (نماز میں) پہلی صف میں کھڑے ہونے کا ثواب معلوم ہوجائے اور بغیر قرعہ ڈالے انہیں یہ حاصل نہ ہو سکے تو وہ ضرور قرعہ ہی ڈالیں (یعنی اگر لوگ اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے کے لئے آپس میں نزاع کریں اور قرعہ ڈال کر دیکھیں کہ کس کا نام نکلتا ہے تو یہ مناسب ہے) اور اگر ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنے کا ثواب جان لیں تو اس نماز میں دوڑتے ہوئے آیا کریں اور اگر عشاء و صبح کی نماز کی فضیلت معلوم ہوجائے (تو فوت نہ ہونے کی حالت میں بھی ان نمازوں کے لئے) سرین کے بل چل کر آئیں۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اگر تھجیر کے معنی وہی لئے جائیں جو ترجمہ سے ظاہر ہیں یعنی ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنا، تو اس فضیلت کا تعلق گرمی کے علاوہ دوسرے موسموں کی ظہر کی نماز سے ہوگا کیونکہ گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت پڑھنا مستحب ہے۔ یا پھر تہجیر کے معنی طاعت کی طرف جلدی کرنا، ہوں گے اور بعض حضرات نے اس کے معنی نماز جمعہ کے لئے دوپہر کو جانا بھی لکھے ہیں۔ وا اللہ اعلم۔ سرین کے بل چل کر آنے، کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی پاؤں سے چلنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس نماز کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے اس طرح گھسٹتا ہوا آئے جس طرح ضعیف و معذور چل کر آتے ہیں۔
Top