مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 581
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَکَثْنَا ذَاتَ لَےْلَۃٍنَنْتَظِرُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰو ۃَ الْعِشَآءِ الْاٰخِرَۃِ فَخَرَجَ اِلَےْنَا حِےْنَ ذَھَبَ ثُلُثُ الَّلےْلِ اَوْ بَعْدَہُ فَلَا نَدْرِیْ اَشَےْئٌ شَغَلَہُ فِیْ اَھْلِہٖ اَوْ غَےْرُ ذَالِکَ فَقَالَ حِےْنَ خَرَجَ اِنَّکُمْ لَتَنْتَظِرُوْنَ صَلٰوۃً مَّا ےَنْتَظِرُھَا اَھْلُ دِےْنٍ غَےْرَکُمْ وَلَوْلَا اَنْ ےَّثْقُلَ عَلٰی اُمَّتِیْ لَصَلَّےْتُ بِھِمْ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ ثُمَّ اَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَصَلّٰی۔ (صحیح مسلم)
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم عشاء کی نماز کے لئے بہت دیر تک بیٹھے ہوئے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کرتے رہے۔ رسول اللہ ﷺ تہائی یا اس سے بھی زیادہ رات جانے کے بعد تشریف لائے اور ہمیں معلوم نہیں کہ آپ ﷺ گھر کے کام میں مشغول رہے تھے (کہ عادت کے مطابق سویرے نماز پڑھنے تشریف نہیں لائے) یا اس کے علاوہ (آپ ﷺ کی ذات اقدس کو کوئی عذر پیش آگیا تھا) آنحضور ﷺ نے آکر فرمایا تم لوگ نماز کا انتظار کر رہے تھے (اور تمہارے لئے یہ مناسب بھی تھا کیونکہ) نماز کا انتظار تو تم ہی لوگ کیا کرتے ہو۔ تمہارے سوا کسی اور دین والوں نے نماز کا انتظار نہیں کیا۔ اور اگر مجھے اپنی امت پر گراں گزرنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اس نماز کو ہمیشہ اسی وقت پڑھا کرتا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے (تکبیر کا) حکم دیا اس نے تکبیر کہی اور آپ ﷺ نے نماز پڑھائی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ تمہارے سوا کسی بھی دین کے لوگ (یعنی یہود و نصاری) عشاء کی نماز کا انتظار نہیں کرتے تھے کیونکہ یہ نماز تو صرف اسی امت کے ساتھ مخصوص فرمائی گئی ہے اور کسی امت کو نصیب نہیں ہوئی ہے لہٰذا تم اس وقت جب کہ آرام کرنے کا وقت ہے اپنے نفس پر قابو پا کر اور مشقت اٹھا کر نماز کا جتنا زیادہ انتظار کرو گے اتنا ہی زیادہ ثواب پاؤ گے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عشاء کی نماز تہائی رات کے وقت پڑھنا افضل ہے جیسا کہ امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک ہے مگر جہاں تک رسول اللہ ﷺ کے عمل کا تعلق ہے تو یہ بھی ثابت ہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کا اکثر حصہ اول وقت جمع ہوجاتا تھا تو آپ ﷺ اول وقت ہی نماز پڑھ لیتے تھے اور جو حضرات تاخیر سے جمع ہوتے تھے وہ دیر سے پڑھتے تھے چناچہ حضرت امام احمد بن حنبل (رح) کا مسلک بھی یہی ہے کہ جو نمازی اوّل وقت جمع ہوجائیں اول وقت نماز پڑھ لیں اور جو نمازی تاخیر سے جمع ہوں وہ دیر کر کے پڑھیں۔
Top