مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 580
عَنْ رَّافِعِ بْنِ خَدِےْجٍ قَالَ کُنَّا نُصَلِّی الْعَصْرَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ ےُنْحَرُ الْجَزُوْرُ فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ ثُمَّ تُطْبَخُ فَنَاکُلُ لَحْمًا نَضِےْجًا قَبْلَ مَغِےْبِ الشَّمْسِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
حضرت رافع ابن خدیج ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹوں کو ذبح کیا کرتے تھے اور پھر وہ دس حصوں پر تقسیم کیا جاتا، اس کے بعد اسے پکایا جاتا اور پھر ہم سورج چھپنے سے پہلے اس پکے ہوئے گوشت کو کھا کر فارغ ہوجایا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بظاہر اس حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ عصر کی نماز جلدی یعنی ایک مثل سایہ ہونے کے وقت یا اس سے تھوڑی دیر کے بعد پڑھی جاتی ہوگی جیسا کہ آئمہ ثلثہ اور صاحبین کا مسلک ہے اور ایک روایت کے مطابق حضرت امام اعظم (رح) کا بھی یہی مسلک ہے اور بعض حضرات نے فتوی بھی اسی روایت پر دیا ہے مگر حضرت امام اعظم (رح) کا مشہور مسلک یہ ہے کہ عصر کا وقت دو مثل سائے کے بعد ہوتا ہے چناچہ ان کی طرف سے اس حدیث کی یہ تاویل کی جائے گی کہ ہوسکتا ہے کہ گرمیوں میں ایسا ہوتا ہو کیونکہ اس وقت دن بڑا ہوتا ہے۔ نیز حضرت ابن ہمام (رح) نے ہدایہ کی شرح میں لکھا ہے کہ اگر عصر کی نماز سورج کے متغیر ہونے سے پہلے پڑھی جائے تو غروب آفتاب تک بقیہ وقت میں حدیث میں مذکورہ عمل جیسا عمل بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے چناچہ جن لوگوں نے امراء و حکام کے ہمراہ کھانا پکانے والے ماہرین کو سفر میں کھانا پکاتے ہوئے دیکھا ہوگا وہ اسے بعید نہیں جانیں گے۔
Top