مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 558
وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ حَےَّۃٌ فَےَذْھَبُ الذَّاھِبُ اِلَی الْعَوَالِیْ فَےَاْتِےْھِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ وَّبَعْضُ الْعَوَالِیْ مِنَ الْمَدِےْنَۃِ عَلٰی اَرْبَعَۃِ اَمْےَالٍ اَوْ نَحْوِہٖ ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ سورج اونچا اور زندہ (یعنی روشن) ہوتا تھا اور کوئی جانے والا عوالی جا کر واپس آجایا کرتا تھا اور سورج اونچا ہی رہتا تھا اور بعض عوالی مدینہ سے چار میل تقریباً چار میل کے فاصلے پر ہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
عوالی عالیہ کی جمع ہے، مدینہ شہر کے باہر بلندی پر جو بستیاں ہیں انہیں عوالی کہا جاتا ہے۔ مسجد بنی قریظہ بھی اسی طرف ہے۔
Top