مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 536
وَعَنْ جَابِرٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بَےْنَ الْعَبْدِ وَبَےْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلٰوۃِ۔(صحیح مسلم)
نماز کا بیان
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نماز کا چھوڑنا بندہ مومن اور کفر کے درمیان (کی دیوار کو گرا دیتا) ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
یہاں لفظ بین کا متعلق محذوف ہے یعنی اس حدیث میں یہ عبارت مقدر ہے کہ تَرْکُ الصَّلٰوۃِ وُصْلَۃٌ بِیْنَ الْعَبْدِ الَمُسْلِمِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ جس کا مطلب یہ ہوا کہ بندہ مومن اور کفر کے درمیان نماز بمنزلہ دیوار کے ہے کہ بندہ اس کی وجہ سے کفر تک نہیں پہنچ سکتا مگر جب نماز ترک کردی گئی تو گویا درمیان کی دیوار اٹھ گئی لہٰذا نماز چھوڑنا اس بات کا سبب ہوگا کہ نماز چھوڑنے والا مسلمان کفر تک پہنچ جائے گا۔ بہر حال۔ اس حدیث میں نماز چھوڑنے والوں کے لئے سخت تہدید ہے اور اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ نماز کا چھوڑنے والا ممکن ہے کہ کافر ہوجائے کیونکہ جب اس نے اسلام و کفر کے درمیان کی دیوار کو ختم کردیا گویا وہ کفر کی حدتک پہنچ گیا ہے اور جب وہ کفر کی حد تک پہنچ گیا تو ہوسکتا ہے کہ یہی ترک نماز اس کو فسق و فجور اور اللہ سے بغاوت و سرکشی میں اس حد تک دلیر کر دے کہ وہ دائرہ کفر میں داخل ہوجائے۔ یہ شروع میں بتایا جا چکا ہے کہ تارک نماز کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں چناچہ اصحاب ظواہر تو یہ کہتے ہیں کہ تارک صلوۃ کافر ہوجاتا ہے۔ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ نماز چھوڑنے والا اگرچہ کافر نہیں ہوتا مگر وہ اس سرکشی و طغیانی کے پیش نظر اس قابل ہے کہ اس کی گردن اڑا دی جائے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک یہ ہے کہ جو آدمی نماز چھوڑ دے اس کو اس وقت تک جب تک کہ نماز نہ پڑھے مارنا اور قید خانہ میں ڈال دینا واجب ہے۔
Top