مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 3963
4061 - [ 7 ] ( لم تتم دراسته ) وعنه قال : قرأ عمر بن الخطاب رضي الله عنه : ( إنما الصدقات للفقراء والمساكين ) حتى بلغ ( عليم حكيم ) فقال : هذه لهؤلاء . ثم قرأ ( واعلموا أن ما غنمتم من شيء فأن لله خمسه وللرسول ) حتى بلغ ( وابن السبيل ) ثم قال : هذه لهؤلاء . ثم قرأ ( ما أفاء الله على رسوله من أهل القرى ) حتى بلغ ( للفقراء ) ثم قرأ ( والذين جاؤوا من بعدهم ) ثم قال : هذه استوعبت المسلمين عامة فلئن عشت فليأتين الراعي وهو بسرو حمير نصيبه منها لم يعرق فيها جبينه . رواه في شرح السنة (2/424) 4062 - [ 8 ] ( لم تتم دراسته )
حضور ﷺ کے جسم کی خوشبو گذر گاہ کو معطر کردیتی تھی :
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی راستہ سے گذرتے تو آپ ﷺ کے بعد جو شخص اس راستہ سے گذرتا وہ آنحضرت ﷺ کے جسم مبارک کی خوشبو یا یہ کہا آپ ﷺ کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ آنحضرت ﷺ اس راستہ سے تشریف لے گئے ہیں۔ (درامی)

تشریح
یا یہ کہا یہ روای کا شک ہے کہ حدیث میں اس موقع پر من طیب عرفہ کے الفاظ تھے یا من ریح عرقہ کے دونوں صورتوں میں مفہوم ایک ہی رہتا ہے! لفظ عرف کے لغوی معنی صرف بو کے ہیں خواہ خوشبو ہو یا بدبو، لیکن یہ لفظ اکثر خوشبو ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ جس راستہ سے گذرتے اس راستہ کی ہوا آپ ﷺ کے جسم مبارک یا پسینہ مبارک کی خوشبو سے عطر آمیز ہوجاتی تھی اور پورا راستہ مہک اٹھتا تھا، چناچہ جو شخص آپ ﷺ کے بعد اس راستہ سے گذرتا اس مخصوص خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ سرور دوعالم ﷺ ادھر سے گذرے ہیں۔ اور یہ عطر بیزی آپ ﷺ کی ذات کی خوشبو کی ہوتی تھی، نہ کہ آپ ﷺ کے بدن یا کپڑوں کو لگی ہوئی خارجی خوشبو کی۔
Top