مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان - حدیث نمبر 5549
وعن بريدة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أهل الجنة عشرون ومائة صف ثمانون منها من هذه الأمة وأربعون من سائر الأمم . رواه الترمذي والدارمي والبيهقي في كتاب البعث والنشور
اہل جنّت میں امت محمدیہ کا تناسب
اور حضرت بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنّتیوں کی ایک سوبیس صفیں ہوں گی ان میں سے اسیّ صفیں امّت (مسلمانوں) کی ہوں گی اور چالیس صفیں دوسری امتوں کے لوگوں کی۔ اس روایت کو ترمذی دارمی اور بہقی نے کتاب البعث والنشور میں نقل کیا ہے۔

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امت محمدیہ کے جنّتیوں کی تعداد دوسری امتوں کے مقابلہ میں دو تہائی زائد ہوگی لیکن پیچھے باب الشفاعت میں ایک روایت گزری ہے جس میں آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ مجھے امید ہے تم (مسلمان) اہل جنّت کی مجموعی تعداد کا نصف حصہ ہوگئے۔ ان دونوں روایتوں میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ پہلے تو آنحضرت ﷺ نے حق تعالیٰ کی بارگاہ سے یہی امید قائم کی ہو کہ آپ ﷺ کی امت کے لوگ اہل جنّت کی مجموعی تعداد کا نصف حصہ ہوں مگر بعد میں حق تعالیٰ نے اپنی رحمت خاص سے آنحضرت ﷺ کی اس امید کو اور بڑھا دیا ہو اور جنّتیوں میں امت محمدیہ کی تعداد کو دو تہائی تک کرنے کی بشارت عطا فرمائی ہو اور یہ اضافہ و زیادتی یقینا رب کریم کے اس خاص فضل و کرم کا آئینہ دار ہے جو صرف آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ کی امت مرحومہ کا نصیب ہے۔ ایک احتمال یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسری امتوں کے چالیس صفوں کے مقابلہ میں اہل اسلام کی اسی صفیں اس طرح کی ہوں گی کہ وہ صفوں کے اعتبار سے تو زیادہ ہونگی مگر اشخاص کی تعداد سے چالیس صفوں ہی کے برابر ہوں گی گویا اہل جنّت میں جتنے لوگ دوسری امتوں کی چالیس صفوں میں ہوں گے اتنے ہی لوگ امت محمدیہ کی اسی صفوں میں ہوں گے لیکن یہ احتمال بس یوں ہی ہے صحیح توجیہہ وہی ہے جو پہلے بیان کی گئی۔
Top