جنتیوں کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے
اور حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا جنّت میں گھوڑے بھی ہوں گے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں جہاں جانا چاہو گے وہ گھوڑا برق رفتاری کے ساتھ دوڑے گا اور گویا) اڑ کر تمہیں لے جائے گا (اس کے بعد) آپ ﷺ سے ایک شخص نے سوال کیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا جنّت میں اونٹ بھی ہوں گے؟ حضرت بریدہ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کو وہ جواب نہیں دیا جو آپ ﷺ نے اس کے ساتھی کو دیا تھا (یعنی جس طرح آپ ﷺ نے پہلے شخص کو جواب دیا تھا اس طرح اس شخض کو جواب نہیں دیا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں داخل کیا اور تم نے اونٹ پر سوار ہونے کی خواہش ظاہر کی تو۔۔ الخ۔ بلکہ بطریق کلیہ) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنّت میں پہنچادیا تو وہاں تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جس کو تمہارا دل چاہے گا اور تمہاری آنکھیں پسند کریں گی۔ (ترمذی)
تشریح
لفظ فعلت صیغہ خطاب کے ساتھ مجہول اور دونوں طرح پڑھا جاتا ہے لفظی ترجمہ کی صورت میں اس کے معنی یہ ہوں گے کہ مگر یہ کہ تو کیا جائے گا یعنی تو اپنا مقصد و مدعا دیا جائے گا یا مگر یہ کہ تو کرے گا یعنی تو اپنی خواہش میں مطلب یاب ہوگا۔ نیزیہ لفظ فعلت تائے تانیث کے ساتھ بصیغہ مجہول بھی منقول ہے اس صورت میں یہ ترجمہ ہوگا کہ مگر یہ کہ تمہارے لئے ایسا کیا جائے گا یعنی تمہاری خواہش کے مطابق وہ گھوڑا تیار اور مہیا کیا جائے گا۔ واضع رہے کہ عربی میں فرس ( گھوڑا) مذکر اور مونث دونوں آتا ہے بہرحال مطلب یہ ہے کہ جنّت میں ہر شخص کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کرے گا۔