مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان - حدیث نمبر 5539
وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن في الجنة مائة درجة لو أن العالمين اجتمعوا في أحداهن لوسعتهم . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريبوعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم في قوله تعالى ( وفرش مرفوعة ) قال : ارتفاعها لكما بين السماء والأرض مسيرة خمسمائة سنة . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
جنت کے فرش
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد وفرش موفوعۃ ( اور اونچے اونچے فرش اور بچھونے ہوں گے) کی تفسیر میں فرمایا کہ ان بچھونوں کی بلندی اتنی ہوگی جتنی کہ آسمان اور زمین کے درمیان مسافت ہے یعنی پانچ سو برس کا راستہ۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جنت کے درجوں میں جو فرش اور بچھونے ہوں گے وہ اتنے اونچے اونچے ہوں گے کہ بظاہر یہ نظر آئے گا کہ وہ آسمان جیسی بلندی تک چلے گئے ہیں یا یہ مطلب ہے کہ قرآن کریم کی اس آیت میں جن اونچے اونچے فرش اور بچھونوں کا ذکر ہے وہ جنت کے ان درجات میں بچھے ہوں گے جو زمین سے آسمان تک کی مسافت کے بقدر بلند ہوں گے اور جن کی اس بلندی کے بارے میں یہ حدیث ہے کہ ان للجنۃ مائۃ درجۃ ما بین کل درجتین کما بین السماء والارض ( جنت میں سو درجے ہیں اور ان میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان۔ بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ فرش وموفوعۃ میں لفظ فرش سے مراد حوران جنت ہیں اور مرفوعۃ سے مراد ان حوران جنت کا حسن و جمال میں دنیا کی عورتوں سے فائق و برتر ہونا ہے، لیکن ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جنت میں مومن عورتیں حوروں سے بھی زیادہ حسین و جمیل ہوں گی اور ان کو حوروں پر فضیلت اس نماز روزہ کے سبب حاصل ہوگی جو وہ دنیا میں کرتی تھیں۔
Top