مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان - حدیث نمبر 5538
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين مائة عام . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
جنت کے درجات
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان سو برس کی مسافت کا فاصلہ ہے اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ حدیث میں درجوں سے مراد بلند مراتب ہیں جو اہل جنت کو ان کے اعمال اور نیکوں کے اعتبار سے ملیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ھم درجات عند اللہ ( اہل جنت اللہ کے نزدیک درجات و مراتب میں مختلف ہوں گے) یعنی ان کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق الگ الگ مرتبہ ودرجہ ملے گا، جس جنتی کے اعمال جتنے زیادہ اچھے ہوں گے اس کو اتنے ہی زیادہ مراتب نصیب ہوں گے، جیسا کہ دوزخیوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے کفر وشرک کے اعتبار سے دوزخ کے نچلے حصوں میں ڈالے جائیں گے کہ جس دوزخی کے کفریہ اعمال و عقائد جتنے زیادہ خراب رہے ہوں گے اس کو دوزخ کے اتنے ہی نچلے حصوں میں پہنچایا جائے گا، اس کی طرف قرآن کریم کے ان الفاظ میں اشارہ کیا گیا ہے ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار ( یقینا منافقین دوزخ کے نچلے حصوں میں پڑے ہوں گے۔
Top