مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ - حدیث نمبر 5639
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : كان طول آدم ستين ذراعا في سبع أذرع عرضا
حضرت آدم (علیہ السلام) کا قد :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا اور سات چوڑا تھا

تشریح
ذراع اصل میں بانہہ کو کہتے ہیں یعنی کہنی کے سرے سے لے کر بیچ کی انگلی کے سرے تک کا حصہ اور شرعی گز کا اطلاق بھی اسی پر ہوتا ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے قد کو جو ساٹھ ہاتھ لمبا فرمایا گیا ہے تو کس کا ہاتھ مراد ہے، آیا خود حضرت آدم (علیہ السلام) کا ہاتھ یا موجودہ لوگوں کے ہاتھ؟ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کا ہاتھ مراد نہیں ہے، بلکہ موجودہ لوگوں کا ہاتھ مراد ہے، کہ ان کا ہاتھ اس وقت کے لوگوں کے اعتبار سے ساٹھ ہاتھ لمبا تھا، کیونکر اگر حضرت آدم (علیہ السلام) کا ہاتھ مراد لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کا ہاتھ، ان کے قد کے صرف ساٹھویں حصہ کے برابر تھا جوان کے قد کے لمبائی اور تناسب اعضاء کے اعتبار سے بالکل بےجوڑمعلوم ہوتا ہوگا اور یہ ممکن ہے۔
Top