مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ - حدیث نمبر 5627
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : كل بني آدم يطعن الشيطان في جنبيه بأصبعيه حين يولد غير عيسى بن مريم ذهب يطعن فطعن في الحجاب . متفق عليه
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی فضیلت :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب بھی کوئی انسان پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس کی دونوں کوکھ میں اپنی انگلیوں سے کونچا مارتا ہے، لیکن عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) اس سے محفوظ رہے، اس نے ان کی کوکھ میں بھی کونچا مارنا چاہا تھا مگر وہ صرف پردے میں کونچا مارسکا۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) شیطان لعین کی تکلیف پہنچانے والی اس حرکت سے محفوظ رہے کہ ان کی نانی اور مریم (علیہ السلام) کی ماں حنہ نے اللہ تعالیٰ سے یہ عرض کردیا تھا کہ وانی سمیتہا مریم وانی اعیذہا بک وذریتہا من الشیطان الرجیم۔ (پروردگار) میں نے اپنی اس بچی کا نام مریم (علیہ السلام) رکھا اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو مردود شیطان سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ پردے سے مراد وہ جھلی ہے جس میں بچہ پیدائش کے وقت لپٹا ہوا ہوتا ہے اور جس کو عربی میں مشیمہ کہا جاتا ہے مطلب یہ کہ شیطان نے اپنی عادت کے مطابق حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی کوکھ میں بھی کونچا مارنا چاہا اور اپنی انگلیاں چلائیں لیکن وہ انگلیاں ان کے جسم تک نہیں پہنچ سکیں، اسی جھلی میں اٹک کر رہ گئیں، اس طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اس کی اذیت سے محفوظ رہے۔ واضح رہے کہ حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ جب بھی انسان پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ الخ۔ تو اس سے آنحضرت ﷺ مستثنیٰ اور خارج ہیں، آپ ﷺ نے اپنے علاوہ اور تمام بنی آدم کے بارے میں یہ فرمایا ہے چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح خود آپ کی ذات بھی شیطان کی اس ایذاء رسانی سے محفوظ رہی تھی۔
Top