مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ - حدیث نمبر 5622
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : خفف على داود القرآن فكان يأمر بدوابه فتسرح فيقرأ القرآن قبل أن تسرح دوابه ولا يأكل إلا من عمل يديه . رواه البخاري
حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ذکر :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا حضرت داؤد (علیہ السلام) پر زبور کی تلاوت آسان کردی گئی تھی، وہ اپنے جانوروں پر زین کسنے کا حکم دیتے اور قبل اس کے کہ زین کسنے کا کام پورا ہو، وہ زبور کی تلاوت مکمل کرلیتے تھے اور حضرت داؤد (علیہ السلام) اپنے ہاتھ کی محنت کی روٹی کھاتے تھے۔ (بخاری)

تشریح
حدیث سے گویہ واضح نہیں ہوتا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس کتنے جانور تھے اور ان جانوروں پر زین کسنے کا کام کتنے عرصہ میں مکمل ہوتا تھا، لیکن یہ ثابت ہوا کہ وہ عرصہ بہرحال اتنا طویل نہیں ہوتا تھا جس میں پوری زبور کی تلاوت مکمل کرلینا عام طور پر ممکن ہوتا، یہ صرف حضرت داؤد (علیہ السلام) کا وصف تھا کہ وہ تھوڑے عرصہ میں زبور جیسی کتاب کی تلاوت کرلیتے تھے۔ حاصل یہ کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کو یہ وصف فوق العادت کمال کے طور پر حاصل تھا اور اس خصوصی عطیہ الٰہی سے تعلق رکھتا تھا کہ رب کریم اپنے نیک اور مخصوص بندوں کے لئے زمانہ اور وقت کی طناب کھینچ بھی دیتا ہے اور ڈھیلی بھی کردیتا ہے، کبھی ایک مختصر ساعرصہ ان بندگان خاص کے حق میں طویل عرصہ کے برابر ہوجاتا ہے اور کبھی ایک طویل عرصہ ایک مختصر عرصہ کے برابر کردیا جاتا ہے۔ سیدنا امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی سواری کے ایک رکاب میں پیر رکھتے وقت قرآن کریم پڑھنا شروع کرتے اور دوسرے رکاب میں پیر ڈالنے تک پورے قرآن کی تلاوت ختم کرلیتے تھے حدیث کے آخر میں حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ایک دوسرا وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ باوجود سلطنت وحکمرانی کے اپنی روزی اپنے ہاتھ کی محنت سے حاصل کرتے تھے، زرہ سازی ان کا جزوقتی مشغلہ اور ہنر تھا، اسی کی آمدنی سے ان کا خرچ چلتا تھا۔
Top