حضرت یونس (علیہ السلام) کے متعلق ایک ہدایت :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہ ہرگز مناسب نہیں ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میں یونس (علیہ السلام) ابن متی سے بہتر ہوں۔ ( بخاری ومسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ کہے کہ میں یونس ابن متی سے بہتر ہوں تو یقینا وہ جھوٹا ہے۔
تشریح
کوئی شخص یہ کہے کہ میں یونس ابن متی سے بہتر ہوں۔ یہ عبارت دو احتمال رکھتی ہے، ایک تو یہ کہ کوئی شخص مجھ کو (یعنی آنحضرت ﷺ کو) یونس ابن متی سے افضل بہتر نہ کہے۔ اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ کوئی شخص خود اپنے بارے میں یہ کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر و افضل ہوں! کیونکہ کوئی بڑے سے بڑا ولی بھی کسی نبی کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا اور جب کوئی شخص کسی نبی کا ہمسر نہیں ہوسکتا تو بہتر و افضل ہونے کا دعوی کیسے کرسکتا ہے۔ تو یقینا وہ جھوٹا ہے اگر حدیث کے الفاظ کی مراد دوسرے احتمال کی روشنی میں متعین کی جائے تو یہاں سے مراد کفر ہوگا اس طرح کی بات کہنے والا شخص کافر ہوجائے گا کیونکہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ جو شخص خود کو کسی بھی نبی اور پیغمبر سے بہتر و افضل قرار دے وہ کافر ہے رہی پہلے احتمال کی بات تو آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ کوئی مجھ کو یونس ابن متی سے بہتر و افضل نہ کہے تواضع اور کسرنفسی پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے انکسار نفس کے طور پر ایسا فرمایا لہٰذا یہ حدیث اس روایت کے مخالف نہیں ہوگی جس میں آپ نے یہ فرمایا کہ انا سیدولد ولافخر یعنی میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بات از راہ فخر نہیں کہتا (بلکہ اظہار حقیقت اور تحدیث نعمت کے طور پر کہتاہوں) اور حضرت یونس (علیہ السلام) کے تخصیص کی وجہ پچھلی حدیث کی تشریح میں بیان کی جاچکی ہے۔