ناقور، راجفہ اور رادفہ کے معنی
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد فاذا نقر فی الناقور کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ناقور سے مراد صور ہے انہوں نے اس آیت (يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ۔ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ۔ ) 79۔ الزاریات 6) کی تفسیر بیان کرتے ہوئے) کہا کہ ( راجفہ سے مراد پہلا صور پھونکا جانا اور رادفہ سے مراد دوسرا پھونکا جانا ہے ( اس روایت کو بخاری نے ترجمۃ الباب میں نقل کیا ہے۔
تشریح
دونوں آیتیں مع ترجمہ اس طرح ہیں۔ 1۔ (فَاِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُوْرِ۔ فَذٰلِكَ يَوْمَى ِذٍ يَّوْمٌ عَسِيْرٌ۔ ) 74۔ المدثر 8) پھر جس وقت صور پھونکا جائے گا سو وہ وقت یعنی وہ دن کافروں پر ایک سخت دن ہوگا۔ 2۔ (يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ۔ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ۔ ) 79۔ الزاریات 6) جس دن ہلا دینے والی چیز ( زمین وپہاڑ اور تمام چیزوں کو ہٹا ڈالے گی جس کے بعد ایک پیچھے آنے والی آئے گی۔ راجف اصل میں رجف سے نکلا ہے جس کے معنی ہلنے اور لرزنے کے ہیں اور رادفۃ کا لفظ ردف سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کا کسی چیز کے پیچھے پیچھے پہنچنا۔ نفخ صور کے وقت جبرائیل (علیہ السلام) ومیکائیل (علیہ السلام) حضرت اسرافیل (علیہ السلام) کے دائیں بائیں ہونگے