مشکوٰۃ المصابیح - صور پھونکے جانے کا بیان - حدیث نمبر 5439
عن أبي سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف أنعم وصاحب الصور قد التقمه وأصغى سمعه وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر بالنفخ . فقالوا يا رسول الله وما تأمرنا ؟ قال قولوا حسبنا الله ونعم الوكيل . رواه الترمذي .
حضرت اسرافیل (علیہ السلام) صور پھونکنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا آرام و سکون سے کیسے بیٹھا رہوں جب کہ صور پھونکنے والا حضرت اسرافیل (علیہ السلام) صور کو ( پھونکنے کے لئے) منہ میں دبائے ہوئے ہیں، اپنا کان ( بار گاہ حق جل مجدہ کی طرف) لگائے ہوئے ہیں کہ جب بھی حکم صادر ہو فورا پھونک دیں) اور پیشانی جھکائے ہوئے ( بالکل تیاری کی حالت میں) ہیں اور انتظار کر رہے کہ کب صور پھونکنے کا حکم ملے ( یہ سن کر) صحابہ نے عرض کیا کہ تو پھر آپ ﷺ ہمارے لئے کیا فرماتے ہیں؟ ( یعنی آپ ﷺ ہمیں کیا تلقین فرماتے ہیں کہ ہم کسی بھی آفت اور سختی کے وقت کیا کریں) آپ ﷺ نے فرمایا ( جب بھی کوئی آفت و مصیبت آئے تو بس حق تعالیٰ ہی کی طرف لو لگاؤ اسی کی بارگاہ میں التجا کرو اور اس کے فضل و کرم پر بھروسہ و اعتماد رکھو، نیز، یہ پڑھا کرو حسبنا اللہ ونعم الوکیل اور ہم کو اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہتر کا رساز ہے۔

تشریح
حسبنا اللہ ونعم الوکیل پڑھنا ایک ایسا عمل ہے جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ بڑی سے بڑی آفت و مصیبت اور سخت سے سخت مشکل کو دفع کر کے عافیت و سلامتی عطا فرما دیتا ہے، چناچہ جس وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو نمرود کی آگ میں ڈالا جانا تھا تو آپ کی زبان پر یہی بابرکت کلمہ تھا، اسی طرح ایک غزوہ ( جہاد) کے موقع پر جب کچھ لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے یہ کہا کہ ان الناس قد جمعوا لکم فاخشوہم۔ یعنی دشمنوں نے آپ لوگوں کے مقابلہ کے لئے بڑا لاؤ لشکر جمع کرلیا ہے اور آپ ﷺ کو ان سے ڈرنا چاہئے تو آپ ﷺ نے یہی پڑھا حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔
Top