مشکوٰۃ المصابیح - حساب قصاص اور میزان کا بیان - حدیث نمبر 5475
وعنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في بعض صلاته اللهم حاسبني حسابا يسيرا قلت يا نبي الله ما الحساب اليسير ؟ قال أن ينظر في كتابه فيتجاوز عنه إنه من نوقش الحساب يومئذ يا عائشة هلك . رواه أحمد .
آسان حساب اور سخت حساب
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو بعض نماز میں یہ دعا مانگتے سنا کہ اللہم حاسبنی حسابا یسیرا اللہ! میرے اعمال کا آسان حساب لیجیو! ( حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ) میں ( یہ سنا تو) عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ﷺ! آسان حساب کا کیا مطلب ہے اور اس کی کیا صورت ہوگی؟ آپ ﷺ نے فرمایا آسان حساب کی یہ صورت ہوگی کہ بندہ اپنے اعمال نامے کو دیکھ لے گا اور پھر اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمادے گا اور عائشہ ؓ! حقیقت یہ کہ اس دن جس شخص کے حساب میں مناقشہ یعنی کاوش کی گئی تو ( بس سمجھ لو کہ) وہ برباد ہوگیا، یعنی وہ مستوجب عذاب ہونے سے بچ نہیں سکتا۔ ( احمد)

تشریح
بعض نماز سے یا تو یہ مراد ہے کہ آپ نے یہ دعا بس نماز میں مانگی تھی، وہ فرض نمازوں میں سے کوئی نماز تھی، یا نوافل میں سے کوئی نفل نماز تھی اور یا یہ کہ آپ ﷺ نے یہ دعا نماز کے کسی ایک حصہ یعنی ابتداء قیام میں، یا رکوع میں، یا قومے میں، یا سجدے میں اور یا قعدے میں مانگی تھی۔ آنحضرت ﷺ کا مذکورہ دعا مانگنا یا تو امت کی تعلیم کے لئے تھا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ سے آسان حساب کی دعا مانگا کریں تاکہ وہ اصل حساب کی سختیوں اور مواخذہ کی ہولناکی وشدت سے بچ جائیں اور ان پر اللہ کا فضل و احسان ہوجائے، یا آپ ﷺ نے یہ دعا لوگوں کو خواب غفلت سے ہوشیار کرنے کے لئے مانگی، کہ دیکھو چین و اطمینان کی چادر تان کر مت سو جاؤ، اس دن کا خیال کرو جب اپنے اعمال کے ساتھ خدائے جبار وقہار کی عدالت میں پیش ہونا ہے، اگر وہاں سخت مواخذہ میں گرفتار ہوگئے تو پھر عدل خداونی کسی حال میں معاف نہیں کرے گا، عذاب میں مبتلا ہو کر رہوگے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ابھی سے اپنے اعمال کی دنیا کو سنوار لو، اتنا تو کرلو کہ کچھ منہ لے کر اس کی بارگاہ میں پیش ہو سکو اور اس کے فضل و احسان کے مستحق بن سکو! اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ ﷺ پر خوف الہٰی کا غلبہ ہوا، احوال قیامت اور حساب کتاب کی ہولناکی کے خیال نے خشیت الٰہی اور خوف الہٰی سے دل وجان کو لرزاں کردیا، اس لئے آپ ﷺ نے یہ دعا مانگی۔ مناقشہ کے معنی ہیں جانچ کر حساب لینا، کوڑی کوڑی کا جھگڑا کرنا پس حساب میں مناقشہ کرنا یہ ہے ایک ایک عمل اور ہر عمل کے ایک ایک جزو کی پوری پوری چھان بین ہو، ہر فعل کی اچھی طرح جانچ پڑتال ہو اور رتی رتی کا حساب لیا جائے ظاہر ہے کہ اصل حساب یہی ہے اور اس حساب میں کوئی بھی بندہ پورا نہیں اتر سکتا، جو بھی شخص اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے محروم رہا اور اس کو آسان حساب کے بجائے اس سخت حساب سے دوچار کیا گیا تو وہ عذاب میں مبتلا ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ بندہ اپنے اعمال نامے کو دیکھ لے گا الخ یعنی جو بندے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے سائے میں ہوں گے ان کے ساتھ حساب کی صورت یہ ہوگی کہ ان کے سامنے ان کے اعمال نامے کھول ڈال دیئے جائیں گے اور اس کو دکھا دیا جائے گا کہ دیکھ تو نے یہ فلاں فلاں گناہ کا ارتکاب کیا بندہ ندامت و شرمندگی کے ساتھ گناہوں کا اعتراف و اقرار کرے گا۔ اور تب اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں سے درگزر فرما دے گا اور اس کو اپنی عنایت سے بخشش و مغفرت کا پروانہ عطا فرما دے گا اور اگر لفظ ینظر کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف راجع کی جائے تو یہ بھی ہوسکتا ہے، اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے اعمال نامے کو ایک نظر دیکھ لے گا اور پھر اس سے درگزر فرمادے گا۔
Top