مشکوٰۃ المصابیح - حساب قصاص اور میزان کا بیان - حدیث نمبر 5472
وعن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله سيخلص رجلا من أمتي على رؤوس الخلائق يوم القيامة فينشر عليه تسعة وتسعين سجلا كل سجل مثل مد البصر ثم يقول أتنكر من هذا شيئا ؟ أظلمك كتبتي الحافظون ؟ فيقول لا يارب فيقول أفلك عذر ؟ قال لا يارب فيقول بلى . إن لك عندنا حسنة وإنه لا ظلم عليك اليوم فتخرج بطاقة فيها أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فيقول احضر وزنك . فيقول يا رب ما هذه البطاقة مع هذه السجلات ؟ فيقول إنك لا تظلم قال فتوضع السجلات في كفة والبطاقة في كفة فطاشت السجلات وثقلت البطاقة فلا يثقل مع اسم الله شيء . رواه الترمذي وابن ماجه
خدا کے نام کی برکت
اور حضرت عبداللہ ابن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ( میدان حشر میں) اللہ تعالیٰ میری امت میں سے ایک شخص کو تمام مخلوقات کے سامنے طلب کرے گا اور اس کے سامنے ننانویں رجسڑ کھول کر ڈال دے گا جن میں کا ہر رجسٹر حد نظر تک پھیلا ہوا نظر آئے گا) پھر اس شخص سے فرمائے گا کہ ان رجسٹروں میں جو کچھ لکھا ہوا ہے کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے ( اور یہ کہنے کی جرأت رکھتا ہے کہ ان رجسٹروں سے میرے جن برے اعمال کا پتہ چلتا ہے وہ میں نے نہیں کئے ہیں) اور کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ میرے لکھنے والوں نے ( یعنی نامہ اعمال لکھنے والے ان فرشتوں نے جو تیرے افعال و احوال کے نگہبان تھے) تیرے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے وہ شخص عرض کرے گا کہ میرے پروردگار! نہیں ( نہ تو میں ان رجسٹروں میں لکھے ہوئے اپنے نامہ اعمال سے انکار کرسکتا ہوں اور نہ یہ سمجھتا ہوں کہ نامہ لکھنے والے فرشتوں نے ان رجسٹروں میں غلظ اندراجات کے ذریعہ میرے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے) پھر پروردگار فرمائے گا کیا تو کوئی عذر رکھتا ہے ( یعنی تو نے دنیا میں جو برے اعمال کئے اور جو ان رجسٹروں میں لکھے ہوئے ہیں کیا تو ان کی معذرت میں کچھ کہنا چاہتا ہے کہ میں نے سہوا یا جہلا یا خطاء اور یا کسی بھی فلاں وجہ سے برا کام کیا تھا؟ ) وہ بندہ عرض کرے گا کہ نہیں! میرے پروردگار! ( میں کوئی عذر بیان نہیں کرسکتا) تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہاں ( ہمارے پاس ایک چیز ہے جو تیرے عذر کے قائم مقام ہے یعنی) ہمارے یہاں تیری ایک بہت بڑی) نیکی ہے ( جو ہماری بارگاہ میں قبول کی جاچکی ہے اور جو تیرے تمام گناہوں کو مٹا دے گی) اور یقینا آج کے دن تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا ( یعنی نہ تو تیری اس نیکی کے ثواب کو گھٹایا جائے گا اور نہ تجھے عذاب دینے کے لئے تیرے گناہوں کو بڑھایا جائے گا) پھر ایک پر چہ نکالا جائے گا جس میں اشہد ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ لکھا ہوگا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اس شخص سے فرمائے گا کہ جاؤ اپنے اعمال ( کے تولے جانے کی جگہ یا اعمال تو لے جانے کے وقت اور یا اعمال تو لے جانے کی چیز یعنی میزان) کے پاس پہنچ جا ( تاکہ جب تیری نیکی کا یہ چھوٹا سا پر چہ تیرے گناہوں سے بھرے ہوئے ننانوے رجسٹروں کے ساتھ تولا جائے تو تجھ پر ظاہر ہوجائے کہ ہمارا عدل و انصاف کسی طرح ظاہر ہوتا ہے اور تجھ پر کسی ظلم و زیادتی کی بجائے ہمارے فضل و احسان کا سایہ کسی طرح سایہ فگن ہوا ہے ) وہ بندہ ( حیرت واستعجاب کے ساتھ) عرض کرے گا کہ میرے پروردگار! بھلا اس ایک چھوٹے سے پر چہ کو اتنے بڑے بڑے اور اتنے زیادہ رجسٹروں کے ساتھ کیا مناسبت ہے؟ ( کہاں میری ایک نیکی کا یہ ایک چھوٹا سا پر چہ اور کہاں میرے تمام گناہوں پر مشتمل یہ دفتر کے دفتر؟ اس صورت میں اس پر چہ کو ان رجسٹروں کے مقابلہ میں تولنے کا کیا فائدہ؟ ( پروردگار فرمائے گا کہ ( تو جا کر دیکھ تو سہی) یقینا تیرے ساتھ ظلم نہیں کیا جائے گا! (یعنی اس پر چہ کو معمولی مت جان یہ بہت عظیم القدر اور بہت بھاری ہے اس کا تولا جانا ضروری ہے تاکہ تجھ پر ظلم نہ ہوجائے۔ اور ملا علی قاری (رح) نے یقینا تیرے ساتھ ظلم نہیں کیا جائے گا کا مطلب یہ لکھا ہے کہ اس ایک نیکی کا پر چہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت عظیم القدر اور بہت بھاری ہے، کیونکہ اللہ کے نام کے مقابلہ پر کوئی بھی چیز بھاری نہیں ہے اور اگر اس کے نام سے بھی بھاری کوئی چیز ہوگی تو تجھ پر ظلم ہوجائے گا یعنی پھر تو اپنے گناہوں کی پاداش میں مارا جائے گا) آنحضرت ﷺ نے فرمایا پھر ان رجسٹروں کی پوٹ کی پوٹ تراوز کے ایک پلے میں رکھی جائے گی اور اس پر چہ کو دوسرے پلے میں پس وہ رجسٹر ہلکے پڑجائیں گے اور وہ پر چہ بھاری ہوجائے گا ( یعنی ان رجسٹروں کا پلا اوپر اٹھ جائے گا اور اس پر چہ کا پلا نیچے جھک جائے گا) حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام سے زیادہ وزن دار کوئی چیز نہیں ہوگی کیونکہ اللہ کا نام سب سے بڑا اور سب سے بھاری ہے اگرچہ گناہوں کے بڑے سے بڑے پہاڑ جیسے رجسٹر کیوں نہ ہوں۔ ( ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
سجل ( جس کا عام ترجمہ رجسٹر کیا گیا ہے) کے خاص معنی وسیع وضخیم کتاب کے ہیں اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ سجل اصل میں طومار کو کہتے ہیں یعنی کاغذات کا مٹھا جس کو لپیٹ کر اس میں لکھتے ہیں اور بعضوں نے یہ کہا ہے کہ۔ سجل فرشتے کا نام ہے جو بندوں کے اعمال لکھتا ہے بہرحال یہاں حدیث میں سجل سے مراد وہ کتاب یا رجسٹر اور یا طومار ہے جس میں بندوں کے اعمال لکھے ہوں گے۔ پھر ایک پر چہ نکالا جائے گا جس میں اشہدان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ لکھا ہوگا کے بارے میں ایک احتمال تو یہ ہے کہ یہ کلمہ وہ ہوگا جو اس نے دنیا میں پہلی مرتبہ اپنی زبان سے ادا کیا ہوگا اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس نے کسی اور مرتبہ یہ کلمہ پڑھا ہوگا جو حق تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہوگیا ہوگا اور یہی احتمال زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
Top