مشکوٰۃ المصابیح - حساب قصاص اور میزان کا بیان - حدیث نمبر 5464
وعن عدي بن حاتم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما منكم أحد إلا سيكلمه ربه ليس بينه وبينه ترجمان ولا حجاب يحجبه فينظر أيمن منه فلا يرى إلا ما قدم من عمله وينظر أشأم منه فلا يرى إلا ما قدم وينظر بين يديه فلا يرى إلا النار تلقاء وجهه فاتقوا النار ولو بشق تمرة . متفق عليه . ( متفق عليه )
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بلا کسی واسطہ کے ہر شخص سے ہمکلام ہوگا
اور حضرت عدی ابن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن) تم میں سے کوئی شخص ایسا نہ ہوگا جس سے اس کا پروردگار ( کسی رابطہ کے بغیر) ہم کلام نہ ہوگا، اس وقت اس کے پروردگار کے درمیان نہ کوئی ترجمان ہوگا ( کہ جو ہر ایک کو دوسرے کا مفہوم سمجھائے) اور نہ کوئی حجاب ہوگا ( کہ جو بندے کو اس کے پروردگار کے سے چھپائے) جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی ( یعنی نیک اعمال جو ظاہری صورتوں میں نمایاں ہوں گے یا ان اعمال کی جزاء و انعامات) اور جب بائیں جانب دیکھے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی یعنی برے اعمال اور جب وہ اپنے آگے دیکھے گا تو اس کو اپنے منہ کے سامنے آگ نظر آئے گی، پس ( اے لوگو) تم آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح
جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا الخ یعنی یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی سخت صورت حال سے دوچار ہوتا ہے اور کسی مشکل میں پڑجاتا ہے تو دائیں بائیں دیکھنے لگتا ہے، پس اس وقت چونکہ ہر بندے کے لئے ایک سخت ترین مرحلہ درپیش ہوگا اس لئے وہ دائیں بائیں دیکھے گا اور دائیں طرف اس کو وہ نیک اعمال نظر آئیں گے جو اس نے دنیا میں کئے ہوں گے اور بائیں طرف اس کے برے اعمال دکھائی دیں گے اور سامنے کی طرف آگ نظر آئے گی، لہذا اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ وہ اس وقت اپنے نیک اعمال کی طرف دیکھ کر اطمینان و سکون حاصل کرے اور سامنے کی طرف نظر آنے والی آگ سے نجات پائے تو اس کو چاہئے کہ اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کرے اور برے اعمال سے اجتناب کرکے اپنے آپ کو اس آگ سے بچانے کی راہ نکالے۔ اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو اس جملہ کے دو معنی ہوسکتے ہیں، ایک تو یہ کہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ میں جانے سے بچاؤ اور کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو اگرچہ وہ ظلم و زیادتی کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کی صورت میں یا اس کے برابر کیوں نہ ہو! دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر دوزخ کی آگ سے بچنا چاہتے ہو تو ضرورت مندوں اور محتاج لوگوں کی مدد واعانت اور اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرو اگرچہ تم صرف کھجور کا ایک ٹکڑا ہی خرچ کرنے کی استطاعت کیوں نہ رکھتے ہو اس لئے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا یعنی صدقہ و خیرات تمہارے اور آگ کے درمیان پردہ بنے گا۔
Top