مشکوٰۃ المصابیح - نبوت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5775
وعن جابر بن سمرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إني لأعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل أن أبعث إني لأعرفه الآن . رواه مسلم
پتھر کا سلام
اور حضرت جابر بن سمرۃ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں جو مکہ میں ظہور نبوت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا، میں اب بھی اس کو (خوب) پہچانتا ہوں۔ (مسلم)

تشریح
مجھے سلام کیا کرتا تھا۔ یعنی جب بھی میں اس پتھر کے سامنے سے گزرتا تو مجھے اس میں آتی ہوئی یہ آواز سنائی دیتی۔ اسلام علیک یا نبی اللہ۔ بعض محدثین نے کہا ہے کہ اس پتھر سے مراد حجر اسود ہے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس سے مراد وہ پتھر ہے جو ز قاق الحجر کے نام سے مشہور ہے اور وہ اب تک مکہ میں موجود ہے، یہ پتھر جس جگہ ہے وہ مسجد حرام اور حضرت خدیجہ ؓ کے گھر کے درمیان واقع ہے۔ ایک روایت حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے، انہوں نے بیان کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس رسالت لے کر آئے (اور مجھے نبوت و رسالت کے منصب پر فائز کردیا گیا) تو اس کے بعد جب بھی میں کسی درخت یا پتھر کے سامنے سے گزرتا تو وہ کہتا السلام علیک یا رسول اللہ۔
Top