مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کی بعثت اور نزول وحی کا بیان - حدیث نمبر 5771
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : اشتد غضب الله على قوم فعلوا بنبيه يشير إلى رباعيته اشتد غضب الله على رجل يقتله رسول الله في سبيل الله . متفق عليه
رسول اللہ کے ہاتھ سے مارا جانے والا اللہ کے سب سے سخت عذاب میں مبتلا ہوگا۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سخت ترین غضب اس قوم پر ہے جس نے اپنے نبی کے ساتھ ایسا سلوک کیا۔ (ایسے سلوک سے) آپ ﷺ کا اشارہ اپنے دانتوں کی طرف تھا (جن میں ایک دانت کو کفار میں نے جنگ احد میں شہید کردیا تھا۔ اور اللہ کا سخت ترین غضب اس شخص پر ہے جس کو (اللہ کا رسول) اللہ کے راستہ (جہاد) میں قتل کردے۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
جہاد کی قید کے ذریعہ گویا حد اور قصاص میں مارے جانے والے شخص کو مستثنیٰ قرار دیا کہ ایسا شخص اس وعید میں داخل نہیں ہے، نیز اللہ کے رسول سے یا تو آنحضرت ﷺ نے خود اپنی ذات مراد لی یا پھر ہر پیغمبر مراد ہے اور پیغمبر کے ہاتھوں قتل کئے جانے والے شخص کو اللہ کے سخت ترین غضب کا مورد اس اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ کسی شخص کو پیغمبر کا قتل کرنا اس کا پختہ ثبوت ہوتا ہے کہ وہ شخص کسی بھی صورت میں معافی کے قابل اور کسی بھی طرح رعایت کے لائق نہیں تھا اور اس کے قتل کا فیصلہ ذرا بھی شک وشبہ کے بغیر بالکل مبنی برحقیقت تھا، اس صورت میں اس کا واجب القتل اور دوزخی ہونا یقینی بات بن جاتا ہے۔
Top