مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کی بعثت اور نزول وحی کا بیان - حدیث نمبر 5760
وعنه قال : أقام رسول الله صلى الله عليه و سلم بمكة خمس عشرة سنة يسمع الصوت ويرى الضوء سبع سنين ولا يرى شيئا وثمان سنين يوحى إليه وأقام بالمدينة عشرا وتوفي وهو ابن خمس وستين . متفق عليه
نزول وحی کی ابتداء :
اور حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے (رسالت عطا ہونے کے بعد) پندرہ سال مکہ میں قیام فرمایا اور (ان پندرہ سالوں میں سے) ابتدائی سات سالوں میں (حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی) آواز (یامحمد ﷺ سنتے اور اندھیری راتوں میں) ایک عجیب و غریب روشنی دیکھتے تھے اس کے علاوہ کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی۔ پھر پندرہ سالوں میں سے آخر کے) آٹھ سال کے عرصہ میں وحی نازل ہوتی رہی، اس کے بعد آپ ﷺ نے مدینہ میں دس سال کی مدت گذاری اور جب وفات ہوئی تو آپ ﷺ کی عمر ٦٥ سال کی تھی۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
٦٥ سال کی وضاحت تو اوپر کی حدیث کی تشریح میں گذری منصب رسالت پر فائز ہونے کے بعد مکہ میں آپ ﷺ کے قیام کی مدت یہاں ١٥ سال بتائی گئی ہے جب کہ اوپر کی حدیث میں ١٣ سال کا ذکر تھا، لہٰذا یہاں بھی یہی توجیہہ کی جائے گی کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس روایت میں سن ولادت اور سن ہجرت کو پورا پورا سال شمار کرکے ١٣ سال کے بجائے ١٥ سال کا ذکر کیا۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا مذکورہ آواز سننا اور اس عجیب وغریت روشنی کو دیکھنا منصب نبوت پر فائز ہونے کے بعد مکہ میں پندرہ سالہ قیام کے ابتدائی سات سالوں میں پیش آتا رہا جب کہ تاریخی روایت اور بعض دوسری احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورت حال ظہور نبوت (منصب رسالت پر فائز ہونے) سے پہلے پیش آئی تھی اور اس میں حکمت یہ تھی کہ آپ ﷺ اس طرح عالم ملکوت سے ایک گونہ مانوس اور آشنا ہوجائیں اور ایسا نہ ہو کہ ماوراء الدنیا حالات و کیفیات کے یک بیک ظہور کو انسانی وبشری حالت وقوت برداشت کرنے سے عاجز رہے۔
Top