مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5753
عن عمرو بن سعيد عن أنس قال : ما رأيت أحدا كان أرحم بالعيال من رسول الله صلى الله عليه و سلم كان إبراهيم ابنه مسترضعا في عوالي المدينة فكان ينطلق ونحن معه فيدخل البيت وإنه ليدخن وكان ظئره قينا فيأخذه فيقبله ثم يرجع . قال عمرو : فلما توفي إبراهيم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن إبراهيم ابني وإنه مات في الثدي وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة . رواه مسلم
اہل وعیال کے تئیں شفقت ومحبت :
اور حضرت عمرو ابن سعید حضرت انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول کریم ﷺ سے زیادہ کسی کو اپنے اہل و عیال پر مہربان اور شفیق نہیں دیکھا۔ آنحضرت ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم (جوماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے) بالائی مدینہ ( کے ایک محلہ میں ایک دایہ یعنی دودھ پلانے والی کے یہاں) دودھ پینے کے لئے رکھے گئے تھے، آپ ﷺ اکثر (اپنے بیٹے کو دیکھنے اور ان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے) اس محلہ میں جایا کرتے تھے ہم کبھی آپ ﷺ کے ساتھ ہوتے تھے، آپ ﷺ وہاں پہنچ کر (دایہ کے) گھر میں تشریف لے جاتے تھے جہاں دھواں گھٹا ہوتا تھا کیونکہ دایہ کا شوہر لوہار تھا اور ان کی بھٹی کا دھواں گھر میں چاروں طرف بھرا رہتا تھا مگر آپ ﷺ بیٹے کی محبت میں اسی دھوئیں بھرے گھر میں چلے جاتے) پھر ابراہیم کو گود میں لیتے، پیار کرتے اور (حال چال معلوم کرکے) اپنے گھر واپس آجاتے۔ حضرت عمرو نے ( حضرت انس ؓ سے نقل کرکے) بیان کیا کہ جب ابراہیم ؓ کا انتقال ہوا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا ابراہیم میرا بیٹا ہے وہ چھاتی میں یعنی شیرخوارگی کی حالت میں اللہ کو پیارا ہوا ہے، اس کے لئے دو دایہ متعین کی گئی ہیں جو جنت میں اس کی مدت شیر خوراگی کو پورا کررہی ہیں۔ (مسلم)

تشریح
ظئر کے معنی دایہ اور انا (کسی بچہ کو دودھ پلانے والی) کے ہیں اور انا کے خاوند کو بھی ظئر کہتے ہیں جس کو اردو میں تگایا اتگہ کہا جاتا ہے۔ عرب کے قدیم دستور کے مطابق آنحضرت ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کو، دودھ پلانے کے لئے جن خاتون کی سپردگی میں دیا گیا تھا ان کا نام ام سیف تھا اور ان کے شوہر کا نام ابویوسف تھا جو پیشہ کے اعتبار سے لوہار تھے ابراہیم کا انتقال ہوا تو مدت شیرخوارگی ہی میں ہوگیا تھا، ان کی عمر سولہ مہینے یا سترہ مہینے کی تھی! جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا آنحضرت ﷺ کی برکت اور صاحبزادہ رسول ہونے کی نسبت سے اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ درجہ عطا کیا کہ نہ صرف بعد وفات ان کو فورا جنت میں پہنچا دیا گیا بلکہ وفات پاتے ہی ان کے لئے جنت میں دو اناؤں کا بھی انتظام کیا گیا جن کے سپرد یہ خدمت کی گئی کہ وہ ابراہیم ؓ کو ان کی شیرخوارگی کی مدت (دو سال) پورے ہونے تک دودھ پلائیں۔
Top