مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5750
وعن جابر قال : كان في كلام رسول الله صلى الله عليه و سلم ترتيل وترسيل . رواه أبو داود وعن عائشة قالت : ما كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يسرد سردكم هذا ولكنه كان يتكلم بكلام بينه فصل يحفظه من جلس إليه . رواه الترمذي
حضور ﷺ کی گفتگو کا انداز :
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے الفاظ کی ادائیگی میں ترتیل اور ترسیل کا لحاظ ہوتا تھا (ابوداؤد)

تشریح
ترتیل اور ترسیل دونوں کے معنی ایک ہی ہیں یعنی کسی چیز کو پڑھتے اور بولتے وقت ایک ایک حرف کو علیحدہ علیحدہ کر کے خوب صاف صاف پڑھنا اور بولنا۔ بعض حضرات نے ان دونوں کے معنی میں یہ معمولی فرق بیان کیا ہے کہ ترتیل کے معنی ہیں ہر ایک حرف کو برابر نکالنا اور ترسیل کے معنی ہیں بولنے میں جلدی اور تیزی نہ کرنا بلکہ ٹھہر ٹھہر کر بات کرنا بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث میں ترتیل کا تعلق آنحضرت ﷺ کی تلاوت قرآن کریم سے ہے اور ترسیل کا تعلق آپ کی عام بات چیت سے ہے۔ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بیان کیا رسول کریم ﷺ کی گفتگو اس طرح مسلسل اور بےتکان نہیں ہوتی تھی جس طرح تم لوگ مسلسل اور بےتکان بولتے ہو، جب آپ ﷺ گفتگو فرماتے تو ایک ایک حرف اور جملہ کو اس طرح ٹھہر ٹھہر کر ادا فرماتے کہ جو شخص آپ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا ہوتا (پوری گفتگوکو) اچھی طرح یاد کرلیتا۔ (ترمذی )
Top