مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5744
وعن أنس يحدث عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه كان يعود المريض ويتبع الجنازة ويجيب دعوة المملوك ويركب الحمار لقد رأيته يوم خيبر على حمار خطامه ليف . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان
حضور ﷺ میں تواضع وانکساری :
اور حضرت انس ؓ نے (ایک موقع پر) نبی کریم ﷺ کے متعلق (بہترین اخلاق و عادات کا ذکر کرتے ہوئے) بیان کیا کہ آپ ﷺ بیمار کی عیادت کرتے، جنازہ کے ساتھ جاتے، مملوک و غلام کی دعوت قبول فرمالیتے اور گدھے پر سوار ہونے میں بھی کوئی تکلف نہیں فرماتے تھے، چناچہ غزوہ خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو ایک گدھے پر سوار دیکھا جس کی باگ کھجور کے پوست کی تھی۔ اس روایت کو ابن ماجہ نے شعب الایمان میں بیہقی نے نقل کیا ہے۔

تشریح
مملوک سے مراد وہ غلام ہے جو اپنے مالک کی اجازت سے آپ ﷺ کی دعوت کرتا تھا، اس سے ثابت ہوا کہ جب آنحضرت ﷺ کسی غلام کی دعوت و ضیافت کو رد کرنا گوارہ نہیں کرتے تھے تو کسی آزادوخود مختار شخص کی دعوت کو تو بدرجہ اولی رد نہیں کرتے ہونگے۔ اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کے جن اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب آپ ﷺ کی کسر نفسی، تواضع، کسی فرق و امتیاز کے بغیر تمام انسانوں سے آپ ﷺ کی محبت و شفقت اور اپنی بڑائی کے اظہار اور غرور وتکبر سے کلیۃ اجتناب پر دلالت کرتے ہیں وقت ضرورت گدھے پر سوار ہونے سے بھی گریز نہ کرنا اور خصوصا غزوہ خیبر کے دن جو شوکت وسطوت کے اظہا رکا دن تھا، گدھے پر سوار ہونا اس بات کی علامت ہے کہ نہ آپ ﷺ میں بادشاہوں اور دنیادار بڑے لوگوں جیسی خوبو تھی اور نہ آپ ﷺ علوئے نفس کے جذبہ سے تکلفات اور ظاہر داری اختیار کرنا گوارہ کرتے تھے۔
Top