مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5738
وعنها قالت : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم لم يكن يسرد الحديث كسردكم كان يحدث حديثا لو عده العاد لأحصاه . متفق عليه
حضور ﷺ کی گفتگو کا بہترین انداز :
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ تیز تیز اور مسلسل بات نہیں کرتے تھے جس طرح تم لوگ مسلسل بولے چلے جاتے ہو آپ ﷺ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے کہ اگر کوئی گننا چاہتا تو گن سکتا تھا۔ (بخاری)

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ گفتگو کا انداز اور بولنے کا طرز نہایت عام فہم اور دلکش اور باوقار تھا نہایت مہذب وعقلمند اور سنجیدہ لوگوں کی طرح آپ ﷺ بھی ٹھہر ٹھہر کر، ایک ایک جملہ کو الگ الگ کرکے بڑے باوقار لہجہ میں گفتگو کرتے تھے، اگر کوئی چاہتا کہ آپ ﷺ کے الفاظ اور جملوں کو گن لے تو یقینا گن سکتا تھا، آپ ﷺ کی گفتگو کا انداز وہ بالکل نہیں تھا جو عام لوگوں کا ہوتا ہے کہ جب بات کرتے ہیں تو زبان مسلسل اور تیزی کے ساتھ چلتی رہتی ہے اس تیزی وروانی میں نہ جملوں کی ترتیب موزوں ہوتی ہے اور نہ الفاظ کی ادائیگی صاف ہوتی ہے جس سے مخاطب کو بات سمجھنے میں وقت اور اشتباہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Top