مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5735
وعن أبي هريرة قال : قيل : يا رسول الله ادع على المشركين . قال : إني لم أبعث لعانا وإنما بعثت رحمة . رواه مسلم
اپنے دشمنوں کے حق میں بھی بدعا نہیں فرماتے تھے :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ جب آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ (اپنے دشمنوں) کافروں کے حق میں بددعا فرمائیے، تاکہ وہ ہلاک ہوں اور ان کی جڑ اکھڑجائے) تو فرمایا مجھ کو لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ مجھ کو تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے (مسلم )

تشریح
مجھ کو تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے کے ذریعہ آپ ﷺ نے اس کی طرف اشارہ فرمایا کہ میں سارے جہاں کے لئے رحمت کا باعث ہوں کیا مؤمن اور کیا کافر، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ وما ارسلنک الا رحمتہ للعلمین۔ اور آپ ﷺ کو تو سارے عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے اس صورت میں جب کہ سب ہی کے حق میں رحمت کر بھیجا گیا ہوں، کافروں کے حق میں بددعا کیسے کرسکتا ہوں خواہ وہ میرے کیسے ہی دشمن کیوں نہ ہوں۔ اہل ایمان کے حق میں آنحضرت ﷺ کا باعث رحمت ہونا تو ظاہرہی ہے رہی کافروں کی بات تو ان کے حق میں آپ ﷺ کا باعث رحمت ہونا اس اعتبار سے ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے دین اور اس کے رسول کی سخت نافرمانی، سرکشی اور دشمنی کے باوجود محض آنحضرت ﷺ کے بابرکت وجود کے باعث ان پر سے دنیا کا عذاب اٹھا لیا گیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم۔ اس حالت میں کہ آپ ان کے درمیان موجود ہیں اللہ تعالیٰ ان پر (دنیا میں) عذاب نازل نہیں کرے گا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی اس برکت کو حیات مبارکہ تک ہی محدود نہیں رکھا، ہمیشہ کے لئے اس برکت کو باقی رکھا اور طے فرما دیا کہ کلی استیصال کا عذاب قیامت تک نازل نہیں ہوگا، جب کہ کتنی ہی گذشتہ امتیں اپنے پیغمبروں کی بددعا کی وجہ سے نیست ونابود کردی گئیں اور ان کا معمولی ساوجود بھی باقی نہ رہا۔ علامہ طیبی (رح) لکھتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ میں اس لئے نہیں آیا ہوں کہ کسی کو اللہ کی رحمت سے دور کروں بلکہ اس دنیا میں میری بعثت کا مقصد یہی ہے کہ میں اللہ کی نازل کردہ ہدایت، اپنی تعلیمات اور اخلاق کی طاقت سے لوگوں کو اللہ اور اس کی رحمت کے قریب کروں، ایسی صورت میں جب کہ کسی کے حق میں بددعا کرنا یا کسی پر لعنت بھیجنا میری شان سے بعید اور میرے حال کے غیر مناسب ہے تو میں ان کافروں کے حق میں بھی کیسے بددعا کروں اور کس طرح ان پر لعنت بھیجوں۔
Top