مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5729
وعن أنس أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه و سلم غنما بين جبلين فأعطاه إياه فأتى قومه فقال : أي قوم أسلموا فو الله إن محمدا ليعطي عطاء ما يخاف الفقر . رواه مسلم
عطاوبخشش کا کمال :
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے اتنی بکریاں مانگیں جو پہاڑوں کے درمیانی نالہ کو بھر دیں، چناچہ آپ ﷺ نے اس کو اتنی بکریاں دے دیں، اس کے بعد وہ شخص اپنی قوم میں آیا اور کہا اے میری قوم کے لوگو اسلام قبول کرلو، اللہ کی قسم محمد ﷺ اتنا دیتے ہیں کہ فقر و افلاس سے بھی نہیں ڈرتے۔ (مسلم)

تشریح
شاید سائل کے وہم گماں میں بھی نہ تھا کہ اس کا اتنا بڑا سوال اتنی آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے چناچہ جب آنحضرت ﷺ نے اپنے تصرف میں موجود تقریبا ساری ہی بکریاں دے کر اس کا سوال پورا کردیا تو وہ اچھنبے میں پڑگیا اور آنحضرت کی بخشش وعطاء کا یہ مظاہرہ دیکھ کر اس کو یقین ہوگیا کہ آپ توکل و قناعت اور زہد واستغناء کے جس درجہ کمال پر فائز ہیں وہ اسی مذہب کا پر تو ہوسکتا ہے جس کے رسول بنا کر آپ ﷺ اس دنیا میں بھیجے گئے ہیں، اس لئے اس نے اپنی قوم میں جا کر لوگوں کو مخلصانہ تلقین کی کہ اگر تم اعلی اخلاقی اقدار اور بلند ترین انسانی کردار کی عظمت حاصل کرنا چاہتے ہو تو حلقہ بگوش اسلام ہوجاؤ اور ان محمد عربی ﷺ کے پیرو بن جاؤ جو سائل کے سوال کو اس طرح پورا کرتے ہیں کہ ان کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اپنی ضرورت سے بےنیاز ہو کر سب دے دیتے ہیں اپنے فقر و افلاس کا خدشہ بھی انہیں سائل کی طلب و خواہش کی تکمیل سے نہیں روکتا۔ ہرچہ آمدت بدادے تو بیش ازاں ایں جود آں کسی ست کش از فقر عارنیست۔
Top