مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5728
وعن جابر قال : ما سئل رسول الله صلى الله عليه و سلم شيئا قط فقال : لا . متفق عليه
کبھی کسی سائل کو انکار نہیں کیا :
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول کریم ﷺ سے کسی نے سوال کیا ہو اور آپ ﷺ نے اس کو انکار کردیا ہو ( بخاری ومسلم)

تشریح
علامہ ابن حجر (رح) نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ جب کوئی شخص آپ ﷺ سے کچھ مانگتا اور آپ ﷺ کے پاس ہوتا تو فورا دے دیتے تھے۔ اگر آپ ﷺ کے پاس دینے کے لئے کچھ نہ ہوتا اور سائل کا سوال پورا کرنے پر قادر نہ ہوتے تو اس صورت میں بھی صفائی کے ساتھ انکار نہ کرتے بلکہ یا تو خاموشی اختیار کرلیتے یا مناسب الفاظ میں عذر بیان کرتے، یا دعائیہ جملے ارشاد فرمادیتے، گویا آپ ﷺ کسی بھی حالت میں سائل کے سامنے اپنی زبان پر صاف انکار کا لفظ نہیں لاتے تھے۔ اور شیخ عزالدین نے لکھا ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لا (انکار کا لفظ) آپ ﷺ کی زبان پر کبھی اس لئے نہیں آیا کہ کسی سائل نے آپ ﷺ سے کوئی سوال کیا ہو اور آپ ﷺ اس سوال کو ٹھکرانا چاہتے ہوں، یہ اور بات ہے کہ کوئی سوال پورا کرنا آپ ﷺ کے بس میں نہ رہا ہو اور آپ ﷺ نے عذر بیان کرنے کے لئے یا کسی اور مقصد کی خاطر اس لفظ کا استعمال فرمایا ہو جیسے ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا تھا لااجدما احملکم علیہ (میرے پاس کوئی سواری نہیں ہے کہ تمہیں سوار ہونے کے لئے دوں) مشہور شاعر فرزدق نے آنحضرت ﷺ کے اسی وصف کا کہ لا (انکار) کا لفظ آپ ﷺ کی زبان پر کبھی نہیں آیا اپنے شعر میں اس طرح ذکر کیا ہے۔ ماقال لا قط الا فی تشہدہ لولا التشہد کانت لاؤہ نعم۔ اسی مضمون کو ایک فارسی شاعر نے یوں ادا کیا ہے۔ نہ رفت کلمہ لا برزبان او ہرگز مگر باشہدان لاالہ الا اللہ۔
Top