مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان - حدیث نمبر 5725
وعنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم من أحسن الناس خلقا فأرسلني يوما لحاجة فقلت : والله لا أذهب وفي نفسي أن أذهب لما أمرني به رسول الله صلى الله عليه و سلم فخرجت حتى أمر على صبيان وهم يلعبون في السوق فإذا برسول الله صلى الله عليه و سلم قد قبض بقفاي من ورائي قال : فنظرت إليه وهو يضحك فقال : يا أنيس ذهبت حيث أمرتك ؟ . قلت : نعم أنا أذهب يا رسول الله . رواه مسلم
شفقت ومروت :
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ اخلاق و عادات کی خوبی میں تمام لوگوں سے بڑھ کر تھے۔ ایک دن ایسا ہوا کہ آپ ﷺ نے مجھے کسی کام سے کہیں بھیجنا چاہا، میں نے آپ ﷺ سے یوں کہہ دیا کہ کہ اللہ کی قسم میں نہیں جاؤں گا چناچہ میں چل پڑا، بازار سے گذرا تو ایک جگہ جہاں بچے کھیل رہے تھے ٹھہر گیا اچانک رسول اللہ ﷺ وہاں آگئے اور پیچھے سے میری گدی پکڑ لی، میں نے مڑ کر آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ مسکرا رہے تھے۔ پھر آپ ﷺ فرمانے لگے ارے انیس تو وہاں جارہا ہے نا، جہاں میں نے تجھے بھیجا تھا؟ میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ ﷺ میں اب جارہا ہوں (مسلم)

تشریح
حضرت انس ؓ نے یہ واقعہ اس زمانہ کا بیان کیا ہے جب انہیں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گذرا تھا اور ابھی صغیر السن تھے، یہی وجہ ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے انہیں کہیں بھیجنا چاہا تو باوجودیکہ انکا ارادہ آنحضرت ﷺ کے حکم کی تعمیل کرنا تھا مگر بچپن کی نادانی اور لاابالی پن میں ان کی زبان سے یہ نکل گیا کہ میں تو نہیں جاؤں گا، چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کی اس بات کو اسی سیاق وسباق میں دیکھا اور اس پر کسی تادیب کی ضرورت محسوس نہیں کی بلکہ ان کے ساتھ ہنسی اور نرمی و شفقت کا معاملہ کیا۔ انیس انس کی تصغیر ہے اور آپ ﷺ نے حضرت انس ؓ کو ان کے اصل نام سے مخاطب کرنے کے بجائے اس نام کی تصغیر انیس سے مخاطب کیا، جو ان کے تئیں آپ ﷺ کی شفقت و محبت کا اظہار تھا۔
Top