حضور ﷺ کے دندان مبارک :
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کے اگلے دو دانت کشادہ تھے، جب کشادہ تھے، جب آپ ﷺ گفتگو فرماتے تو ایسا محسوس ہوتا کہ آپ ﷺ کے ان دونوں دانتوں کے درمیان سے نور نکل رہا ہے۔ (دارمی) تشریخ سامنے کے اوپر اور نیچے کے جو دو دو دانت ہوتے ہیں ان کو عربی میں ثنیان اور ثنایا کہتے ہیں، ثنیاں تثنیہ ہے اور ثنایا جمع۔ اسی طرح ان دو دانتوں کے دائیں اور بائیں جو دو دانت ہوتے ہیں ان کو رباعیات کہا جاتا ہے۔ حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کے سامنے کے یہ دو دانت ایک دوسرے سے بالکل جڑے ہوئے نہیں تھے، بلکہ ان دونوں کے درمیان کچھ خلا تھا، نیز الفاظ حدیث سے بظاہر یہ بھی مفہوم ہوتا ہے کہ یہ خلاصرف اوپر ہی کے دانتوں کے درمیان نہیں تھا بلکہ نیچے کے دونوں دانتوں کے درمیان بھی تھا۔