مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5716
وعن جابر بن سمرة قال : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم في ليلة إضحيان فجعلت أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم وإلى القمر وعليه حلة حمراء فإذا هو أحسن عندي من القمر . رواه الترمذي والدارمي
چہرہ مبارک کی وہ تابانی کہ ماہتاب بھی شرمائے :
اور حضرت جابر ابن سمرۃ ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) میں چاندنی رات میں نبی کریم ﷺ کو دیکھ رہا تھا اور صورت یہ تھی کہ کبھی رسول کریم ﷺ کے جمال عالمتاب کی طرف نظر کرتا اور کبھی چاند کو دیکھتا، اس وقت آپ ﷺ کے جسم مبارک پر اس کپڑے کا لباس تھا جس میں سرخ اور سفید دھاریاں تھیں، حقیقت یہ ہے کہ میرے نزدیک آپ ﷺ کا حسن و جمال چاند سے کہیں زیادہ تھا۔ (ترمذی، دارمی)

تشریح
آپ ﷺ کے حسن و جمال کو چاند سے کہیں زیادہ اس لئے کہا گیا کہ چاند تو ایک خاص نوعیت کا صرف ظاہری حسن رکھتا ہے جب کہ آپ ﷺ کی ذات ہمہ جہت ظاہری حسن و جمال کے علاوہ بےمثال معنوی حسن و کمال کا بھی پر تو تھی۔ رہی یہ بات کہ حضرت جابر ؓ نے آنحضرت ﷺ کے اظہار حسن کو میرے نزدیک کے الفاظ کے ساتھ کیوں مقید کیا تو اس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا کہ وہ اپنے ذاتی جذبات عقیدت، وفورمحبت اور استلذاذ وذوق کا اظہار کرنا چاہتے تھے، درحقیقت حضرت جابر ؓ کیا تمام ہی ارباب عشق و محبت اور ناقدین حسن و جمال کے نزدیک آپ ﷺ کا جمال جہاں آراء چاند کے حسن و جمال سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا تھا۔
Top