مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5711
وعن جابر بن سمرة قال : صليت مع رسول الله صلى الله عليه و سلم صلاة الأولى ثم خرج إلى أهله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل يمسح خدي أحدهم واحدا واحدا وأما أنا فمسح خدي فوجدت ليده بردا وريحا كأنما أخرجها من جؤنة عطار . رواه مسلم وذكر حديث جابر : سموا باسمي في باب الأسامي وحديث السائب بن يزيد : نظرت إلى خاتم النبوة في باب أحكام المياه
بچوں کے ساتھ پیار :
اور حضرت جابر ابن سمرۃ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے رسول کریم ﷺ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی جب نماز پڑھ چکے تو آنحضرت ﷺ اپنے گھر جانے کے لئے مسجد سے باہر نکلے تو آپ ﷺ کے ساتھ میں بھی باہر آیا اتفاق سے آنحضرت ﷺ کے سامنے کچھ بچے آگئے آپ ﷺ نے پیار کرنے کے لئے ان میں سے ہر ایک بچہ کے رخساروں پر ہاتھ پھیرا اور پھر میرے رخساروں پر پھیرا اس وقت میں نے آپ ﷺ کے دست مبارک کی ایسی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی جیسے آپ ﷺ نے ابھی عطروں کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکلا (مسلم) اور حضرت جابر ؓ کی روایت سمواباسمی الخ باب الاسامی میں اور حضرت سائب بن یزید کی کی روایت نظرت الی خاتم النبوۃ الخ باب احکام المیاہ میں نقل کی جاچکی ہیں، ( صاحب مصابیح نے ان دونوں روایتوں کو اس باب میں نقل کیا تھا۔

تشریح
واما انا فمسح خدی اور پھر میرے رخساروں پر دست مبارک پھیرا اس جملہ میں لفظ خدی دال کے زیر اور یا کے جزم کے ساتھ بصیغہ مفرد ہے اور بعض نسخوں میں یہاں بھی یہ لفظ دال کے زیر اور یا کی تشدید کے ساتھ بلفظ تثنیہ ہے، جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے لیکن ملاعلی قاری (رح) نے یہ لکھا ہے کہ اکثر نسخوں میں تو یہاں یہ لفظ بصیغہ تثنیہ ہے اور ایک نسخہ میں بصیغہ مفرد ہے جس سے جنس مراد ہے۔ اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کے جسم مبارک کی خوشبوکا ذکر ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کا خود جسم مبارک خوشبودار تھا اگر آپ ﷺ خارجی خوشبو کا استعمال نہ بھی کرتے تب بھی جسم مبارک سے خوشبو آیا کرتی تھی، لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ اکثر اوقات خارجی خوشبو استعمال فرمایا کرتے تھے، تاکہ آپ ﷺ ملائکہ سے ملنے وحی حاصل کرنے اور مسلمانوں کے ساتھ ہم نشینی کے وقت زیادہ سے زیادہ معطر رہ سکیں۔
Top