مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5709
وعن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم أزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ وما مسست ديباجة ولا حريرا ألين من كف رسول الله صلى الله عليه و سلم ولا شممت مسكا ولا عنبرة أطيب من رائحة النبي صلى الله عليه و سلم . متفق عليه
آنحضرت ﷺ کی ہتھلیاں حریرودیباج سے زیادہ ملائم اور آپ ﷺ کا پسینہ مشک وعنبر سے زیادہ خوشبودار تھا :
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ دہکتے ہوئے رنگ کے تھے اور آپ ﷺ کے پسینے کے قطرے (ہیت وچمک) اور صفائی میں) موتی کی طرح ہوتے تھے جب آپ ﷺ راستہ چلتے تو آگے کی طرف جھکے ہوئے چلتے اور میں نے کسی دیباج وحریر کو بھی رسول کریم ﷺ کی ہتھلیوں سے زیادہ ملائم اور نرم نہیں پایا اور نہ میں کوئی ایسا مشک وعنبر سونگھا جس میں نبی کریم ﷺ کے بدن مبارک کی خوشبو سے زیادہ خوشبوہو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
آگے کی جانب جھکے ہوئے چلتے۔ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کی چال اور رفتار میں بھی ایک خاص قسم کا ایسا وقار ہوتا تھا، جس میں انکساری شامل ہو اور یہ چال ایسی ہوتی تھی جیسے کوئی شخص بلند زمین سے نشیب میں اتر رہا ہو۔ یا اس جملہ کے یہ معنی ہیں کہ آپ ﷺ جب چلتے تو اس اعتماد اور وقار کے ساتھ قدم اٹھاتے جس طرح کوئی بہادر اور قوی و توانا شخص اپنے قدم اٹھاتا ہے، یہ نہیں تھا کہ چلتے وقت آپ ﷺ کی چال میں کوئی ڈگمگاہٹ یا غیر توانائی محسوس ہوتی ہو اور یا زمین پر پاؤں گھسٹیتے ہوئے چلتے ہیں
Top