مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5705
وعن البراء قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم مربوعا بعيد ما بين المنكبين له شعر بلغ شحمة أذنيه رأيته في حلة حمراء لم أر شيئا قط أحسن منه . متفق عليه وفي رواية لمسلم قال : ما رأيت من ذي لمة أحسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه و سلم شعره يضرب منكبيه بعيد ما بين المنكبين ليس بالطويل ولا بالقصير
آنحضرت ﷺ کے قدوقامت وغیرہ کا ذکر :
اور حضرت براء ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ میانہ قد تھے اور آپ ﷺ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کافی کشادگی تھی (جس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ ﷺ کا سینہ مبارک بہت چوڑا تھا) آپ ﷺ کے سرکے بال کانوں کی لو تک تھے اور میں نے آپ ﷺ کو سرخ لباس میں (جو یمنی کپڑے کے تہبند اور چادر پر مشتمل تھا) (اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ) میں نے آنحضرت ﷺ سے زیادہ حسین کوئی چیز نہیں دیکھی۔ بخاری ومسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت براء ؓ نے کہا میں نے کوئی بالوں والا آدمی سرخ لباس میں رسول کریم ﷺ سے زیادہ حسین و وجیہہ نہیں دیکھا، آپ ﷺ کے سرکے بال مونڈھو تک تھے۔ آپ ﷺ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کافی کشادگی تھی۔ اور آپ ﷺ کا قد نہ بہت لمبا تھا اور نہ ٹھگنا۔

تشریح
محدثین نے تحقیق کے بعد لکھا ہے کہ سرخ لباس سے مراد یہ کہ آپ ﷺ کے جسم مبارک پر جس کپڑے کا تہبند اور چادر تھی اس میں سرخ دھاریاں تھیں اس طرح جن حدیثوں میں سبز لباس کا ذکر ہے، اس سے بھی یہی مراد ہے کہ وہ لباس ایسے کپڑے کا تھا جس میں سبز دھاریاں تھیں عربی میں انسان کے سرکے بالوں کے لئے عام طور پر تین لفظ مستعمل ہوتے ہیں ایک جمہ ہے اس سے مراد وہ بال ہوتے ہیں جو کان کی لو سے اتنے نیچے تک ہوں کہ کاندھوں تک پہنچ جائیں اور کبھی اس لفظ کا اطلاق مطلق بالوں پر بھی ہوتا ہے خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے دوسرا لفظ لمہ ہے یہ لفظ بالوں کی اس زلف کے لئے استعمال ہوتا ہے جو کانوں کی لو سے متجاوز ہو، لیکن کاندھوں تک نہ پہنچی ہو اور تیسرا لفظ وفرہ ہے جو کانوں کی لوتک لٹکے ہوئے بالوں کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
Top