مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5703
وعن أم خالد بنت خالد بن سعيد قالت : أتي النبي صلى الله عليه و سلم بثياب فيها خميصة سوداء صغيرة فقال : ائتوني بأم خالد فأتي بها تحمل فأخذ الخميصة بيده فألبسها . قال : ابلي وأخلقي ثم أبلي وأخلقي وكان فيها علم أخضر أو أصفر . فقال : يا أم خالد هذا سناه وهي بالحبشية حسنة . قالت : فذهبت ألعب بخاتم النبوة فز برني أبي فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : دعها . رواه البخاري
بچوں پر شفقت :
اور خالد ابن سعید کی بیٹی ام خالد کہتی ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ کے پاس (ہدیہ میں) کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی کملی بھی تھی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ام خالد کو میرے پاس لاؤ۔ آپ ﷺ نے وہ کملی اٹھائی اور اپنے ہاتھ سے ام خالد کو اڑھا دی اور پھر (جیسا کہ آپ ﷺ کی عادت تھی کہ جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس کو دعا دیتے) ام خالد کو یہ دعا دی اس کپڑے کو پرانا کرو اور پھر پرانا کرو یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر دراز کرے اور باربار تمہیں کپڑا استعمال کرنا اور بہت کپڑا پہننا نصیب ہو۔ اس کملی میں سبز یازرد نشان بنے ہوئے تھے! آپ ﷺ نے فرمایا ام خالد یہ کپڑا تو بہت عمدہ ہے۔ اور لفظ سناہ ( جس کا ترجمہ بہت عمدہ کیا گیا ہے) حبشی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی عمدہ اور بہترین کے ہیں۔ ام خالد کہتی ہیں کہ پھر میں (آنحضرت ﷺ کی بشت مبارک کی طرف چلی) گئی اور (بچپن کی ناسمجھی کی بنا پر) مہر نبوت سے کھیلتی رہی، میرے باپ نے (یہ دیکھا تو) مجھے منع کرنے لگے، رسول کریم ﷺ نے فرمایا اس کو کھیلنے دو منع نہ کرو۔ (بخاری)
Top