مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5696
وعن أبي ذر الغفاري قال : قلت : يا رسول الله كيف علمت أنك نبي حتى استيقنت ؟ فقال : يا أبا ذر أتاني ملكان وأنا ب بعض بطحاء مكة فوقع أحدهما على الأرض وكان الآخر بين السماء والأرض فقال أحدهما لصاحبه : أهو هو ؟ قال : نعم . قال : فزنه برجل فوزنت به فوزنته ثم قال : زنه بعشرة فوزنت بهم فرجحتهم ثم قال : زنه بمائة فوزنت بهم فرجحتهم كأني أنظر إليهم ينتثرون علي من خفة الميزان . قال : فقال أحدهما لصاحبه : لو وزنته بأمته لرجحها . رواهما الدارمي
آنحضرت ﷺ نے اپنی نبوت کو کیسے جانا :
اور حضرت ابوذر غفاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے (ایک دن) عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے کیسے جانا کہ آپ ﷺ نبی ہیں اور پھر آپ ﷺ کو اپنی نبوت کا یقین کیونکر ہوا؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ابوذر میں بطحائے مکہ میں ایک جگہ تھا کہ میرے پاس دو فرشتے آئے، ان میں سے ایک فرشتہ تو زمین پر اتر آیا اور دوسرا فرشتہ زمین و آسمان کے درمیان رہا، پھر ان میں سے ایک نے (میری طرف اشارہ کرکے) اپنے ساتھی فرشتہ سے پوچھا کہ کیا یہی وہ شخص ہیں جن کے بارے میں اللہ نے ہمیں بتایا ہے کہ میرے ایک پیغمبر ہیں ان کے پاس جاؤ) فرشتہ نے جواب دیا کہ ہاں یہی وہ شخص ہیں۔ پھر پہلے فرشتے نے دوسرے فرشتے سے کہا کہ (ان پیغمبر کی امت میں سے) ایک آدمی کے ساتھ ان کو تول کر دیکھو، چناچہ مجھے ایک آدمی کے ساتھ تولا گیا اور میں اس آدمی سے بھاری رہا۔ پھر اس فرشتے نے کہا کہ اب دس آدمیوں کے ساتھ ان کو تولو، چناچہ مجھے دس آدمیوں کے ساتھ تولا گیا اور میں ان دس آدمیوں سے بھی بھاری رہا، پھر اس فرشتہ نے کہا اچھا سو آدمیوں کے ساتھ ان کو تولو، چناچہ مجھے سو آدمیوں کے ساتھ تولا گیا اور میں ان سو آدمیوں کے مقابلہ میں بھی بھاری رہا پھر اس فرشتہ نے کہا کہ اچھا ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ ان کو تولو، چناچہ مجھے ہزار آدمیوں کے ساتھ تولا گیا اور میں ان ہزار آدمیوں کے مقابلہ میں بھی بھاری رہا اور گویا (اب بھی) میں ان ہزار آدمیوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ جس پلڑے میں تھے وہ (میرے پلڑے کے مقابلہ میں) اتنا ہلکا تھا (اور اتنا اوپر اٹھ گیا تھا) کہ مجھے لگا جیسے وہ سب کے سب اب میرے اوپر گرے۔ اس کے بعد ان دونوں فرشتوں میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا کہ اگر تم ان کو ان کی ساری امت کے ساتھ بھی تولو تو یہ یقینا ساری امت کے مقابلہ میں بھی بھاری رہیں گے۔ ان دونوں روایتوں کو دارمی نے نقل کیا ہے۔
Top