مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5681
وعن أبي هريرة قال : قالوا : يا رسول الله متى وجبت لك النبوة ؟ قال : وآدم بين الروح والجسد . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کی نبوت حضرت آدم (علیہ السلام) کے وجود پذیر ہونے سے بھی پہلے تجویز ہوگئی تھی :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ نبوت کے لئے آپ ﷺ کس وقت نامزد ہوئے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا اس وقت جب کہ آدم (علیہ السلام) روح اور بدن کے درمیان تھے (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ کہ آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی مرتبہ نبوت و رسالت کے لئے اس وقت نامزد بھی ہوچکی تھی۔ جب کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی روح ان کے پیکر خاکی سے متعلق بھی نہیں ہوئی تھی اور ان کا پتلا زمین پر بےجان پڑا تھا۔ یہ جملہ دراصل اس بات سے کنایہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی نبوت و رسالت حضرت آدم (علیہ السلام) کے وجود میں آنے سے بھی پہلے متعین ومقرر ہوچکی تھی۔
Top