مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5656
عن خباب بن الأرت قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم صلاة فأطالها . قالوا : يا رسول الله صليت صلاة لم تكن تصليها قال : أجل إنها صلاة رغبة ورهبة وإني سألت الله فيها ثلاثا فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة سألته أن لا يهلك أمتي بسنة فأعطانيها وسألته أن لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فأعطانيها وسألته أن لا يذيق بعضهم بأس بعض فمنعنيها . رواه الترمذي والنسائي
مسلمانوں کے لئے آنحضرت ﷺ کی تین دعائیں :
حضرت خباب بن ارت ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور اس کو خلاف معمول کافی طویل کیا ہم نے (نماز سے فراغت کے بعد) عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ آج تو آپ ﷺ نے ایسی طویل نماز پڑھی کہ کبھی بھی اتنی طویل نماز نہیں پڑھی تھی؟ فرمایا ہاں یہ نماز (بہت زیادہ طویل اس وجہ سے ہوئی کہ یہ) امیدوخواہش اور خوف و دہشت کی نماز تھی (یعنی اس نماز کے دوران اللہ تعالیٰ سے کچھ دعائیں مانگ رہا تھا اور ان دعاؤں کی قبولیت کی امید تھی وہیں عدم قبولیت کا خوف بھی تھا اس لئے میں بہت زیادہ خشوع و خضوع اور عرض والتجا میں مصروف رہا جس سے پوری نماز بہت طویل ہوگئی) حقیقت یہ ہے کہ میں نے نماز میں اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کی التجا کی، ان میں سے دو مجھ کو عطا کردی گئیں اور ایک سے انکار کردیا گیا، میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک التجا تو یہ کی تھی کہ میری امت کو عام قحط (یا اسی طرح کی کسی بھی ایسی آفت وبلا) میں مبتلانہ کرے جس سے (پوری) امت ہلاک وتباہ ہوجائے، میری یہ التجا پوری ہوئی، دوسری التجایہ تھی کہ مسلمانوں پر کوئی (ایسا) غیر مسلم دشمن مسلط نہ کیا جائے (جو اپنی اسلام اور مسلم دشمنی میں انہیں نیست ونابود کردے) میری یہ التجا بھی پوری ہوئی، میں نے تیسری التجا یہ کی تھی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاکت و عقوبت سے دوچار نہ کریں (یعنی ان کا باہمی اتحاد ہمیشہ بنا رہے، وہ ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرانہ ہوں اور آپس میں لڑائی جھگڑے کرکے اپنی ملی ملت کو کمزور نہ کریں) لیکن میری یہ التجا قبول نہیں ہوئی،۔
Top