مشکوٰۃ المصابیح - دوزخ اور دوزخیوں کا بیان - حدیث نمبر 5585
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم في قوله : ( يسقى من ماء صديد يتجرعه ) قال : يقرب إلى فيه فيكرهه فإذا أدني منه شوى وجهه ووقعت فروة رأسه فإذا شربه قطع أمعاءه حتى يخرج من دبره . يقول الله تعالى : ( وسقوا ماء حميما فقطع أمعاءهم ) ويقول : ( وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب ) رواه الترمذي
دوزخیوں کے پینے کا پانی :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد یسقی من مآء صدید یتجرعہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ جب وہ پانی اس (دوزخی) کے منہ کے قریب لایا جائے گا تو وہ بہت ناک بھوں چڑھائے گا اور پھر وہ پانی اس کے منہ میں ڈالا جائے گا تو اس کے منہ کے گوشت کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی کھال گرپڑے گی اور جب وہ (دوزخی) اس پانی کو پیئے گا اور وہ پانی پیٹ میں پہنچے گا تو آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا، پھر وہ پاخانہ کے راستے سے باہر نکل آئے گا، چناچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وسقوا مآء حمیما فقطع امعآء ہم اسی طرح قرآن میں ایک اور جگہ یوں فرمایا گیا ہے وان یستغیثوا یغاثوا بمآء کالمہل یشوی الؤ جوہ بئس الشراب۔ (ترمذی)
Top