مشکوٰۃ المصابیح - دوزخ اور دوزخیوں کا بیان - حدیث نمبر 5584
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن الحميم ليصب على رؤوسهم فينفذ الحميم حتى يخلص إلى جوفه فسلت ما في جوفه حتى يمرق من قدميه وهو الصهر ثم يعاد كما كان . رواه الترمذي
گرم پانی کا عذاب :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب دوزخیوں کے سر پر گرم پانی ڈالا جائے گا تو وہ گرم پانی اندر کو اترتا ہوا پیٹ تک پہنچ جائے گا اور ان چیزوں کو کاٹ ڈالے گا جو پیٹ کے اندر ہیں (یعنی آنتیں وغیرہ) یہاں تک کہ وہ گرم پانی پیٹ کے اندر کی چیزوں کو کاٹتا اور گلاتا ہوا پیروں کے راستہ سے باہر نکل جائے گا اور صہر کے یہی معنی ہیں پھر وہ دوزخی کہ جس کے ساتھ گرم پانی کا یہ عمل ہوگا ویسا کا ویسا ہوجائے گا۔ (ترمذی)

تشریح
صہر کے معنی گلنے اور پگھلنے کے ہیں اور یہ لفظ جس کی وضاحت آنحضرت ﷺ نے مذکورہ تفصیل کے ساتھ بیان فرمائی قرآن کریم کی اس آیت میں آیا ہے۔ ( يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِيْمُ 19 يُصْهَرُ بِه مَا فِيْ بُطُوْنِهِمْ وَالْجُلُوْدُ 20) 22۔ الحج 19) (اور) ان کے سر کے اوپر سے تیز گرم پانی چھوڑ دیا جائے گا جس سے پیٹ کی چیزیں (یعنی انتڑیاں) اور ان کی کھالیں سب گل جاویں گی پھر وہ ویسا کا ویسا ہی ہوجائے گا کا مطلب یہ ہے کہ دوزخیوں کے ساتھ گرم پانی کا یہ عمل عذاب کے طور پر مسلسل باقی رکھا جائے گا، یعنی اس عذاب کے بعد وہ اپنی سابق حالت پر واپس آجائیں گے ان کی کھال جوں کی توں ہوجائے گی اور ان کی آنتیں پیٹ میں اپنی اپنی جگہ صحیح سالم ہوجائیں گی، تب پھر ان کے سر پر وہی گرم پانی ڈالا جائے گا جو اندر تک تاثیر کرتا ہوا پیٹ تک پہنچے گا اور آنتیں وغیرہ کو کاٹتا گلاتا ہوا دونوں پیروں کے راستہ باہر نکل جائے گا، اسی طرح یہ سلسلہ برابر جاری رہے گا اس کا ثبوت قرآن کریم کے ان الفاظ سے ملتا ہے۔ (كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَيْرَھَا) 4۔ النساء 56)
Top