مشکوٰۃ المصابیح - دیدار الٰہی کا بیان - حدیث نمبر 5564
وعن أبي رزين العقيلي قال : قلت : يا رسول الله أكلنا يرى ربه مخليا به يوم القيامة ؟ قال : بلى . قال : وما آية ذلك في خلقه ؟ قال : يا أبا رزين أليس كلكم يرى القمر ليلة البدر مخليا به ؟ قال : بلى . قال : فإنما هو خلق من خلق الله والله أجل وأعظم . رواه أبو داود
دیدار الہٰی میں کسی طرح کی مزاحمت نہیں ہوگی :
حضرت ابورزین عقیلی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا (قیامت کے دن) ہم میں سے ہر شخص بلامزاحمت غیر تنہا اپنے پروردگار کو دیکھے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ابورزین کہتے ہیں کہ پھر میں نے پوچھا کہ کیا پروردگار کی دنیاوی مخلوق میں اس کی کوئی مثال ہے فرمایا ابورزین! کیا تم میں سے ہر شخص چودھویں شب میں چاند کو بلامزاحمت غیر تنہا نہیں دیکھتا!؟ میں نے عرض کیا کہ بیشک دیکھتا ہے فرمایا! چاند تو اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ وہ پروردگار کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے اور پروردگار بہت بزرگ و برتر ہے یعنی جب چاند کو جو پروردگار کی ایک مخلوق ہے، ہر شخص بلامزاحمت و رکاوٹ دیکھ سکتا ہے تو جب بزرگ و برتر اپنا دیدار کرانا چاہے گا، اس کو ہر شخص بلا مزاحمت و رکاوٹ کیوں نہ دیکھ سکے گا۔ (ابوداؤد)
Top