مشکوٰۃ المصابیح - دیدار الٰہی کا بیان - حدیث نمبر 5563
عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن أدنى أهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وأزواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة ألف سنة وأكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية ثم قرأ ( وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة ) رواه أحمد والترمذي
اہل جنت کے مراتب
حضرت ابن عمر ؓ کہتے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنتیوں میں قدر و مرتبہ کے اعتبار سے ادنیٰ شخص وہ ہوگا جو اپنے باغات، اپنی عورتوں، اپنی نعمتوں اپنے خدمت گاروں اور اپنے (بیٹھنے واستراحت کرنے کے) تخت وکرسی پر نظر رکھے گا جو ایک ہزار برس کی مسافت کے بقدر رقبہ میں پھیلے ہوئے ہوں گے (یعنی جنت کی لامحدود وسعت میں وہ ادنیٰ مرتبہ کا شخص بھی اس قدر نوازا جائے گا کہ اس کی ملکیت و تسلط کی چیزیں ایک ہزار برس کی مسافت کے بقدر وسیع رقبہ میں پھیلی ہوئی ہوں گی اور وہ اپنی چیزوں کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا رہے گا) اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑے مرتبہ وقدر کا شخص وہ ہوگا جو صبح وشام اپنے پروردگار کی ذات اقدس کے دیدار کی سعادت و صحبت حاصل کرے گا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (وُجُوْهٌ يَّوْمَى ِذٍ نَّاضِرَةٌ 22 اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ 23) 75۔ القیامۃ 23-22) (بہت سے چہرے اس دن اپنے پروردگار کے دیدار سے تروتازہ اور خوش وخرم ہوں گے۔ (ترمذی)

تشریح
جو صبح وشام اپنے پروردگار۔۔۔۔۔۔ الخ۔ سے واضح ہوا کہ جنت میں پروردگار کا دیدار صبح وشام کے وقت نصیب ہوا کرے گا، اسی لئے حکم دیا گیا ہے کہ فجر اور عصر کی نمازوں پر مداومت اختیار کرو اور پابندی کے ساتھ ان نمازوں کو پڑھا کرو تاکہ جنت میں ان اوقات میں پروردگار کے دیدار کی سعادت کے حقدار بن سکو۔ صبح وشام پروردگار کے دیدار کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑے مرتبہ وقدر کا شخص وہ ہوگا جو صبح وشام یعنی دن ورات میں ہر وقت پروردگار کی زیارت سے مشرف ہوتا رہے گا، لیکن یہ مطلب زیادہ صحیح معلوم نہیں ہوتا کیونکہ اگر بلند مرتبہ جنتی ہر وقت پروردگار کے دیدار ہی میں رہیں تو پھر جنت وآخرت کی وہ تمام نعمتوں سے بہرہ مند ہونا ان کے لئے ممکن نہیں ہوگا حالانکہ وہ نعمتیں انہی جنتیوں کے لئے پیدا کی گئی ہیں! بہرحال اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بندے کی اصل بڑائی اور بلند ہمتی یہی ہے کہ نگاہ ودل کا اصل مرکز ماسوائے حق کے کسی اور چیز کو نہ بنائے، ساری توجہ اور نظر حق تعالیٰ ہی کی طرف رکھے، اس کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی توجہ والتفات رکھنا پست ہمتی کی دلیل ہے۔
Top