مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5511
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يصف أهل النار فيمر بهم الرجل من أهل الجنة فيقول الرجل منهم : يا فلان أما تعرفني ؟ أنا الذي سقيتك شربة . وقال بعضهم : أنا الذي وهبت لك وضوءا فيشفع له فيدخله الجنة . رواه ابن ماجه
گناہ گار لوگ کس طرح اپنی شفاعت کرائیں گے
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا! اہل ایمان میں سے) جو لوگ ( اپنے گناہوں کے سبب) دوزخی قرار دئیے جاچکے ہوں گے وہ اہل جنت یعنی علماء ( اخیار اور صلحاء و ابرار کے راستوں میں) صف باندھ کر کھڑے رہتے ہیں) اور پھر جب ایک جنتی ان کے سامنے سے گزرے گا تو ان دوزخیوں میں سے ایک شخص ( اس جنتی کا نام لے کر) کہے گا اے فلانے! کیا تم مجھے نہیں پہنچاتے؟ میں وہ شخص ہوں جس نے ایک مرتبہ تمہیں پانی پلایا تھا انہیں میں کوئی شخص یہ کہے گا کہ میں وہی آدمی ہوں جس نے ایک مرتبہ تمہیں وضو کے لئے پانی دیا تھا وہ جنتی ( یہ سن کر) اس کی شفاعت کرے گا اور اس کو جنت میں داخل کرائے گا۔ ( ابن ماجہ )۔

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ فاسق و گناہ گار اگر اس دنیا میں اہل دین اور ارباب طاعت وتقوی کی کوئی خدمت و امداد کریں گے تو اس کا بہتر ثمرہ عقبیٰ میں پائیں گے اور ان کی مدد و شفاعت سے جنت میں داخل کئے جائیں گے۔ مظہر نے کہا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس ارشاد کے ذریعہ گویا اس امر کی ترغیب دی ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں اور خصوصًا بزرگ ونیک لوگوں کے ساتھ حسن و سلوک اور مروت و احسان کا برتاؤ کرنا چاہئے اور جب بھی ان کی ہم نشینی و صحبت میسر ہوجائے اس کو اختیار کرنے کا موقع گنوانا نہ چاہئے کیونکہ ان کی صحبت اور محبت دنیا میں حصول زینت و پاکیزگی اور آخرت میں حصول نور کا باعث ہے۔
Top