مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5506
وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم قا ل : شفاعتي لأهل الكبائر من أمتي . رواه الترمذي وأبو داود
گناہ کبیرہ کی شفاعت صرف اسی امت کے لئے مخصوص ہوگی
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گناہ کبیرہ کرنے والوں کے حق میں میری شفاعت صرف امت کے لوگوں کے لئے مخصوص ہوگی ( ترمذی، ابوداؤد) اور ابن ماجہ نے اس روایت کو حضرت جابر ؓ سے نقل کیا ہے۔

تشریح
مطلب یہ کہ کبیرہ گناہوں کی معافی میری شفاعت صرف میری امت کے لوگوں کے حق میں مخصوص ہوگی، دوسری امتوں کے لوگوں کے لئے نہیں ہوگی۔ علامہ طیبی (رح) نے کہا ہے کہ یہاں جس شفاعت کا ذکر ہے اس سے وہ شفاعت مراد ہے عذاب سے نجات اور خلاصی دلانے کے لئے ہوگی، ورنہ وہ شفاعت جو درجات کی بلندی و اعزاز واکرامات میں اضافہ کے لئے ہوگی اتقیاء اولیاء اور صلحاء کے حق میں بھی ثابت ہے۔ شفاعت کا ثبوت اور اس کی قسمیں شفاعت کے بارے میں جو اصولی باتیں ابتداء باب میں بھی گزر چکی ہیں، کچھ یہاں بھی نقل کردینا موزوں معلوم ہوتا ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ اہل سنت کے نزدیک قیامت کے دن شفاعت و سفارش کا ہونا اس آیت سے ثابت ہے۔ (يَوْمَى ِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَرَضِيَ لَه قَوْلًا) 20۔ طہ 109) اس دن کسی کی سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس شخص کی جسے اللہ اجازت دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے۔ نیز اس بارے میں اتنی زیادہ احادیث منقول ہیں کہ وہ سب مل کر حد تواتر کو پہنچتی ہیں اس لئے تمام سلف صالحین ( صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین وغیرہ) اور تمام اہل سنت کا اس پر اجماع اور اتفاق ہے، ہاں خوارج اور معتزلہ کے بعض طبقے اس کے منکر ہیں اور وہ قیامت کے دن شفاعت کے قائل نہیں ہیں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ شفاعت کی پانچ قسمیں ہیں پہلی قسم وہ ہے جو صرف آنحضرت ﷺ کے واسطے مخصوص ہے، اس شفاعت کا حق و اذن کسی اور کو حاصل نہیں ہوگا اور یہ شفاعت وہ ہوگی جس کا تعلق تمام لوگوں کو موقف ( میدان حشر میں کھڑے رہنے، کی ہولنا کیوں اور پریشانیوں سے چھٹکارا دلا کر حساب و کتاب جلد شروع کرانے سے ہوگا۔ دوسری قسم وہ ہے جو کچھ لوگوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کردینے کے لئے ہوگی اور اس شفاعت کا ثبوت بھی صرف ہمارے حضور ﷺ کے لئے منقول ہے۔ تیسری قسم وہ ہے جوان لوگوں کے لئے ہوگی جنہیں دوزخ کا مستوجب قرار دیا گیا۔ چناچہ ان میں سے جن لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ چاہے گا ان کی شفاعت ہمارے حضرت ﷺ کریں گے چوتھی قسم وہ ہے جو ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں دوزخ میں ڈالا جا چکا ہوگا، پس ان لوگوں کی شفاعت کے سلسلے میں جو حدیثیں منقول ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ آنحضرت ﷺ، فرشتوں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی جانب سے کی جانے والی شفاعت کے نتیجہ میں دوزخ سے نکال کر جنت میں پہنچائے جائیں گے اور پھر آخر میں خود اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت کے تحت ان لوگوں کو عذاب دوزخ سے نجات عطا فرمائے گا، جنہوں نے لا الا الہ اللہ کہا ہوگا اور پانچویں قسم وہ ہے جس کا تعلق جنت میں اہل جنت کے درجات میں بلندی اور اعزازو کر امات میں اضافہ سے ہوگا۔
Top