مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5492
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار يقول الله تعالى : من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل ألم تروا أنها تخرج صفراء ملتوية . متفق عليه
وہ لوگ جن کو دوزخ میں سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب جنتیوں کو جنت میں اور دوزخیوں کو دوزخ میں پہنچایا جائے گا ( اور ہر شخص اپنے اپنے عمل کے مطابق جنت یا دوزخ میں اپنی جگہ پہنچ جائے گا، تو اللہ تعالیٰ ( انبیاء سے یا شفاعت کرنے والوں سے اور زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ فرشتوں سے) فرمائے گا کہ جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ( یعنی نیکی و بھلائی) ہو تو اس کو دوزخ سے نکال لو، چناچہ ان لوگوں کو دوزخ سے باہر لایا جائے گا اور اس وقت ان کی یہ حالت ہوگی کہ وہ جل جلا کر کوئلہ کی طرح ہوگئے ہوں گے پھر ان کو نہر حیات میں ڈالا جائے کا اور وہ ( اس نہر سے) اس طرح تروتازہ نکلیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے کچرے میں گھاس کا دانہ اگتا ہے، کیا تم نے دیکھا نہیں وہ دانہ کس طرح لپٹا ہوا زرد نکلتا ہے ( یعنی کتنا زیادہ تروتازہ اور کتنی جلدی باہر آتا ہے۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو۔ اس حدیث سے یہ واضح ہوگیا کہ پچھلی حدیث میں جو یہ فرمایا گیا تھا کہ آخر میں ارحم الراحمین اپنی مٹھی بھر کر ان لوگوں کو دوزخ سے نکال لے گا جنہوں نے کبھی بھی کوئی نیکی نہیں کی ہوگی۔ تو وہاں وہی لوگ مراد ہیں جن کا تعلق اہل ایمان سے ہوگا، یہ اور بات ہے کہ ان کے نامہ اعمال میں کوئی بھی نیکی یا بھلائی نہیں ہوگی۔ یہ وضاحت اس لئے ضروری ہے کہ اس موقع پر حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہ وہم ہوسکتا ہے کہ وہ کافر لوگ ہوں گے چناچہ اس بات پر پوری امت کا اجماع ہے کہ کوئی بھی کافر کسی بھی صورت میں دوزخ سے نہیں نکالا جائے گا۔
Top