مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5483
وعن سهل بن سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إني فرطكم على الحوض من مر علي شرب ومن شرب لم يظمأ أبدا ليردن علي أقوام أعرفهم ويعرفونني ثم يحال بيني وبينهم فأقول إنهم مني . فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ؟ فأقول سحقا سحقا لمن غير بعدي . متفق عليه . ( متفق عليه )
مرتدین کو حوض کوثر سے دور رکھا جائے گا
اور حضرت سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ میں حوض کوثر پر تمہارا امیر سامان ہونگا ( یعنی وہاں تم سب سے پہلے پہنچ کر تمہارا استقبال کروں گا) جو شخص بھی میرے پاس سے گزرے گا وہ اس حوض کوثر کا پانی پئے گا اور جو شخص بھی اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں رہے گا۔ وہاں میرے پاس ( میری امت کے) کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچان لوں گا اور وہ مجھے پہچان لیں گے لیکن پھر میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل کردی جائے گی ( تاکہ وہ مجھ سے اور حوض کوثر سے دور رہیں )۔ میں ( یہ دیکھ کر) کہوں گا کہ یہ لوگ تو میرے اپنے ہیں!؟ ( یعنی یہ لوگ میری امت کے افراد ہیں، یا یہ کہ یہ وہ لوگ ہیں جو میرے صحابی رہے ہیں، پھر ان کو میرے پاس آنے سے کیوں روکا جارہا ہے!؟ ) اس کے جواب میں مجھے بتایا جائے گا کہ آپ ﷺ کو نہیں معلوم، انہوں نے آپ ﷺ کے بعد کیا کیا نئی باتیں پیدا کیں ہیں ( یہ سن کر) میں کہوں گا کہ وہ لوگ دور ہوں مجھ سے اللہ کی رحمت سے دور، جنہوں نے میری وفات کے بعد دین وسنت میں تبدیلی کی۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح
حدیث میں جن لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ حوض کوثر کی طرف آئیں گے لیکن ان کو آنحضرت ﷺ اور حوض کوثر سے دور رکھا جائے گا، ان کے بارے میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ وہ کون لوگ ہوں گے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں مسلمان ہوگئے تھے اور جب تک آپ ﷺ اس دنیا میں رہے مسلمان ہی رہے، لیکن آپ ﷺ کی وفات کے بعد وہ مختلف گمراہ کن تحریکوں جیسے مسیلمہ کذاب کے جھوٹے دعوی نبوت وغیر کا شکار ہو کر اسلام سے پھرگئے اور مرتد ہوگئے ت ہے پس حدیث کا مضمون گزشتہ باب الحشر کی چوتھی حدیث، جو حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے، کے مضمون کی طرح ہے جس میں حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن میدان حشر میں جب میں اپنے کچھ لوگوں کو دوزخ کی طرف لیجاتے ہوئے دیکھوں گا تو کہوں گا کہ یہ تو میرے صحابہ ہیں، یہ تو میرے صحابہ ہیں؟! لیکن پھر مجھے بتایا جائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ ﷺ کے سامنے مسلمان تھے لیکن آپ ﷺ کے بعد اسلام سے پھرگئے تھے۔ لہذا اس حدیث کے ضمن میں جو تشریح و تاویل کی گئی ہے اس کو یہاں بھی پیش نظر رکھا جائے۔ ایک احتمال یہ ہوسکتا ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ لوگوں سے مراد اہل بدعت ہوں جو دین میں نئی باتیں نکالتے ہیں لیکن یہ بات چونکہ ثابت ہے کہ اس امت کا کوئی بھی گناہ گار خواہ اس کا گناہ کتنا ہی بڑا ہو، حوض کوثر پر آنے اور اس کا پانی پینے سے روکا نہیں جائے گا، اس لئے یہ احتمال سرے سے رد ہوجاتا ہے ہاں اگر بدعت کا تعلق دین وملت میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرنے سے ہو جس سے اصول دن کی نفی ہوتی ہو اور نبوت و شریعت پر براہ راست اس طرح کی زد پڑتی ہو کہ اس پر کفر کا اطلاق ہوجائے تو اس درجہ کے اہل بدعت یقینا مرتد ہی کہلائیں گے اور ان لوگوں کو اس حدیث کا محمول قرار دیا جاسکتا ہے۔
Top